قے سے روزہ ٹوٹنے کا حکم

March 29, 2024

تفہیم المسائل

سوال: قے ہوجانے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟(محمد منور احمد ، کراچی )

جواب:خود بخود بلا اختیار قے ہوجانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ،چاہے منہ بھر ہو یا کم ہو ۔قصداً (جان بوجھ کر) قے کرنے سے اگر منہ بھر ہو تو بالاتفاق روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے: ترجمہ:’’ اگر بلااختیار قے ہوگئی اور حلق میں نہ لوٹی تو مطلقاً روزہ نہیں ٹوٹے گا خواہ منہ بھر ہو یا منہ بھر نہ ہو ‘‘۔مزید لکھتے ہیں :ترجمہ:’’ اور اگر قصداً(جان بوجھ کر) قے کی یعنی یہ اپنا روزے دار ہونا یاد تھا ،تو اگر منہ بھر ہے تو اس پر اجماع ہے روزہ ٹوٹ گیا اور اگرمنہ بھر سے کم ہے توروزہ نہیں ٹوٹا اور صحیح مذہب کے مطابق منہ بھر سے کم میں نہیں ٹوٹتا ،( جلد3،ص: 349 تا 352)‘‘۔

علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں :ترجمہ:’’قے کے یہ احکام اس وقت ہیں جب قے میں کھانا یا صفراء یا خون آئے ، اگر بلغم آیا تو روزہ نہیں ٹوتا ‘‘۔(فتاویٰ عالمگیری ، جلد 1 ، ص: 204 ) ترجمہ:’’ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جس نے بے اختیارقے کی، اُس پر قضا نہیں اورجس نے قصداً قے کی ، اُس پرروزے کی قضا ہے ،(سُنن ترمذی :720)‘‘۔