گھر کو سب جیل قرار دے کر نجی پراپرٹی کا ورچوئل قبضہ لیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ

May 09, 2024

سب جیل قرار بنی گالہ رہائش گاہ سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس گل حسن اورنگزیب نے 15 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ پٹیشنر کے مطابق وہ چاہتی ہیں انہیں جیل میں رکھا جائے تاکہ تنہائی دور ہو، عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ قید تنہائی صرف سزا نہیں بلکہ ٹارچر ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنا دیا گیا، گھر کو سب جیل قرار دینے سے بشریٰ بی بی کے بچے آسانی سے گھر نہیں آ جا سکتے۔

عدالت نے کہا کہ فیملی کو بھی گھر آنے کے لیے سپریٹنڈنٹ جیل یا عدالت سے اجازت لینی پڑتی ہے، ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ گھر کو سب جیل قرار دینے سے قبل مالک سے اجازت لی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ گھر کو سب جیل قرار دے کر نجی پراپرٹی کا ورچوئل قبضہ لیا گیا، مالک کی اجازت کے بغیر گھر کو سب جیل قرار دے کر اسے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا۔


تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل میں بطور سزا یافتہ قیدی ایڈمٹ کرنے کے بعد سب جیل بھجوایا، سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ان کی درخواست پر چیف کمشنر اسلام آباد نے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، چیف کمشنر نے خان ہاؤس کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن میں وجوہات ہی بیان نہیں کیں، رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں، بشریٰ بی بی کی پروٹیکشن کے لیے سب جیل میں رکھا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق جیل میں 2174 کی گنجائش مگر 7 ہزار قیدی، 75 خواتین کو رکھنے کی جگہ پر 250 خواتین قید ہیں، ریکارڈ کے مطابق بشریٰ بی بی کو سب جیل میں رکھنے کے بعد 125 مزید خواتین جیل میں بطور قیدی لائی گئیں، بشریٰ بی بی کو جیل میں پروٹیکشن دینا ریاست کی ذمے داری ہے، سزا یافتہ قیدی کی جیل سے منتقلی کے لیے آئی جی جیل خانہ جات کا آرڈر ضروری ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے سب جیل منتقل کرنے کے لیے آئی جی جیل کا آرڈر موجود نہیں، سپرنٹنڈنٹ نے بشریٰ بی بی کو خاتون برائے اعلیٰ حساس زمرے کی کیٹیگری کہہ کر سب جیل کا حقدار سمجھا، بشریٰ بی بی کے شوہر اسی جیل میں ہیں جنہیں یہ استحقاق نہیں دیا گیا۔