اپوزیشن کا ہتک عزت بل کیخلاف مزاحمت کا فیصلہ

May 21, 2024

فائل فوٹو

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ کالا قانون بنایا جا رہا ہے۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ کالے قانون کے خلاف قومی اور صوبائی اسمبلی میں مزاحمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کسی کی زبان بندی نہیں کی جا سکتی۔

عمر ایوب کا کہنا ہے کہ جس نے ایوب خان کے مارشل لاء کی بات کی اس سے پوچھیں نواز شریف نے کیا کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزپنجاب اسمبلی نے ہتک عزت بل 2024ء منظور کیا تھا۔

اپوزیشن نے بل کو کالا قانون قرار دیا اور احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں۔

صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا تھا اور بل کے خلاف اسمبلی سیڑھیوں پر احتجاج کیا تھا جبکہ ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی تھی۔

ہتک عزت بل

ہتک عزت بل 2024 کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہو گا، پھیلائی جانے والی جھوٹی، غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا۔

یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی بل کا اطلاق ہو گا، ذاتی زندگی، عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کے لیے پھیلائی جانے والی خبروں پر کارروائی ہو گی۔

ہتک عزت کے کیسز کے لیے ٹربیونل قائم ہوں گے، جو 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے، ہتکِ عزت بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا۔