انسداد دہشت گردی فورس چھالیہ اسمگلنگ میں سہولت کار

May 25, 2024

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )انسداد دہشت گردی کے لیے بنائی گئی فورس شہریوں کو تاوان کے لیے اغوا کرنے کے ساتھ چھالیہ کی اسمگلنگ کی سہولت کاری بھی کرنے لگی۔گلشن معمار تھانے میں سی ٹی ڈی سول لائن میں تعینات سب انسپکٹر انار خان اور برطرف اہلکار فیاض شاہ کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے دو روز بعد بھی کوئی بڑی کارروائی نہ ہو سکی،اس حوالے سے سی ٹی ڈی کا موقف بھی سامنے آیا ہے۔گلشن معمار تھانے میں 22مئی کو سرکار کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 216/24زیر دفعہ 353/186/109/34درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے مبینہ طور پر اسمگلنگ میں ملوث افراد کو فرار ہونے میں مدد کی۔مقدمہ کے متن میں مدعی اے ایس آئی مظہر علی نے بتایا تھا کہ وہ علاقہ گشت انسدادجرائم میں مصروف تھا کہ دوران گشت ذریعہ مخبرخاص اطلاع موصول ہوئی کے محمدپور سوسائٹی گلشن معمار کراچی میں ایک کوچ کھڑی ہے جس میں چھالیہ لوڈ ہے۔مخبرخاص کی اس اطلاع پر معدعی وہاں پہنچا تو دیکھا وہاں پر ایک ایک شاندار کوچ نمبرLXC.6010اور کار نمبرBAX357 میکر ٹیوٹا کرولا اور ایک موبائل سرکاری بکتر بند نمبر نامعلوم بھی موجود تھی اور دواشخاص سول ڈریس میں موجود کھڑے تھے جنہوں مدعی کو اپنا نام سب انسپکٹر انارخان اور دوسرے نے اپنا نام فیاض شاہ بتائے اور کہا ہم لوگ سی ٹی ڈی میں ڈیوٹی کرتے ہیں ۔جب انہوں نے ہم پولیس پارٹی کو دیکھا تو اسمگل شدہ چھالیہ سے بھری ہوئی کرولا گاڑیاں فرار ہونے لگی اس کو ہم نے روکنے کی کوشش کی تو اسی دوران انہوں نے ہائی روف گاڑی کے قریب ہی کھڑی کرولا کار کو گھیرلیا تو ایک مسلح شخص پولیس پارٹی سے گاڑیاں چھڑوانے کی دھمکیاں دیتا ہوا ہماری طرف آیا ۔ہم نے انہیںبتایاکہ ہم اے ایس پی کی کمان کررہے ہیں تو اس نے بتایاکہ ہم سی ٹی ڈی کے آدمی ہیں ہم گاڑیاں اور چھالیہ پکڑے لوگوں کو اپنے ساتھ لیکرجائیں گے ۔مدعی کے مطابق اس نے ایس ایچ او کو بتایا مگر وہ لوگ بضد تھے اور کہاکہ کسی قیمت پر چھوڑ کر نہیں جائیں گے پھر ایک مسلح شخص ہم پولیس پارٹی کی طرف ایس ایم جی لیکر آیا اور کہاکہ چلے جاؤ ورنہ تمہیں جان سے مار دوں گا ہم نے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے ایک کانسٹیبل کو تھپڑامارا پولیس پارٹی کے سامنے کار نمبر BAX-357 میں چھالیہ کے کٹے تھیلے لوڈکرنا شروع کردیئے ۔جب چھالیہ سے کار بھر گئی تو انہوںنے کار اسٹارٹ کرکے نکالنے کی کوشش کی تو میں نے ساتھی اہلکاروں کے ساتھ ملزمان کارکوپکڑلیا تو سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے بتایاکہ اس کوچ میں اسلحہ کی اطلاع ہے تو میں نے کہاکہ اگر کوچ میں اسلحہ موجود ملاتو اسے ہمارے حوالے کردیا جائے۔کوچ کے خانوں میں سے 51 کٹے چھالیہ برآمد ہوئی اور کار کی تلاشی میں کار کی ڈگی اور سیٹوں پر سے 29کٹے چھالیہ برآمد ہوئے، ٹوٹل 80 کٹے چھالیہ فی کٹاوزن 10 کلوگرام ٹوٹل وزن 800 گرام معلوم ہوا۔ کوچ کے ڈرائیور کا نام محمدبلال جہانگیرولد یوسف اللہ معلوم ہوا جو انارخان ،فیاض شاہ دیگر ان کے دو ساتھی نے مل کر ہم سے زبردستی فرار کرایا ہے۔ فیاض شاہ، انارخان چھالیہ اسمگل کرکے اپنے گھر میں اسٹور کرتے ہیں اور پناہ دیتے ہیں جو کہ موقع پر سے ڈرائیوروں اورساتھیوں کے ہمراہ موقع پر سے چلے گئے جن کا یہ فعل کارسرکار میں مزاحمت کرنے اور چھالیہ اسمگل کرکے اپنے گھر میں رکھنے اور ڈرائیوروںکو پناہ دینے کا یہ فعل جرم دفعات 353/109/186/34 ت پ کی حد کو پہنچتا ہے۔اس حوالے سے سی ٹی ڈی کا موقف بھی سامنے آیا ہے۔سی ٹی ڈی کے مطابق گلشن معمار تھانے میں درج مقدمہ کے حوالے سے وضاحت کی جاتی ہے کہ انار خان نامی اہلکار ایک اہم دہشت گرد گروپ کی مالی معاونت(فنڈنگ) کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم کا حصہ ہیں اور ایک خفیہ اطلاع پر گلشن معمار کے علاقے میں ٹیم کے ساتھ موجود تھے اور ایک بس کا انتظار کررہے تھے، بس کی ایک مقام پر موجودگی کی اطلاع پر اپنے متعلقہ افسران کے علم میں لاکر یہ ٹیم پہنچی تو مقامی پولیس اور سپروائزی افسران بھی وہاں پہنچ گئے کیونکہ بعد میں سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق مقامی پولیس کے پاس بھی اسی بس کے حوالے سے اطلاع تھی ۔متعلقہ سپروائزی پولیس افسرکو بھی تفصیلات اور بس میں موجود منشیات جس کی اطلاع تھی سے آگاہ کیا گیا کہ بس کو تھانے لے جاکر چیکنگ کی جائے اور منشیات کی برآمدگی پر سی ٹی ڈی کے حوالے کیا جائے بصورت دیگر مقامی پولیس دیگر کارروائی کرنا چائے تو وہ ان کی صوابدید ہے۔سی ٹی ڈی ٹیم کی جانب سے کسی بھی شخص کو پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا۔سی ٹی ڈی اور مقامی پولیس دونوں کے پاس اسی بس سے متعلق انفارمیشن تھی جس کی وجہ سے متفقہ طور پر طے کرکے بس کو تھانے بھیجا گیا تاکہ تلاشی لی جاسکے۔ اس دوران ڈرائیور اور بس کے عملے کے فرار ہونے کے بعد پولیس نے وہاں موجود ایک شخص کو حراست میں لیا جسے بعد ازاں کورٹ کے بیلف نے برآمد کرایا۔جس کے بعد پولیس نے درج مقدمہ میں واقعہ جوکہ رات ایک بجے کا ہے وہ صبح چھے بجے لکھا گیا ۔مقدمہ شام پانچ بجے درج کیا گیا تاکہ بیلف کے ذریعے برآمد ہونے والے شہری کے معاملہ کو ہینڈل کیا جاسکے۔ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کو مقدمہ کی تفتیش جوائن کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ شفافیت برقرار رہے۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں بھی شہری کو اغواہ کر کے تاوان وصول کرنے پر ایس ایس پی ،ڈی ایس پی سمیت سی ٹی ڈی اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا اور اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔