بنوں واقعے کے ذمے داروں کے تعین کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

July 25, 2024

فوٹو: فائل

بنوں واقعے کے ذمے داروں کے تعین کےلیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ انکوائری کےلیے عدلیہ کو درخواست دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں صوبائی اپیکس کمیٹی اور بنوں امن جرگے کے 5 ارکان کے علاوہ کور کمانڈر پشاور، آئی جی خیبر پختونخوا اور چیف سیکریٹری نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق عسکری اداروں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی، مشکوک علاقوں اور مدارس پر سی ٹی ڈی کارروائی کرے گی۔ سرحد کے قریب جن علاقوں میں پولیس کارروائی نہ کرسکے وہاں فوج کی مدد لی جائے گی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ بنوں واقعے میں بعض عناصر نے سرکاری اداروں پر بے جا تنقید کی، جس سے افسران اور جوانوں کی دل آزاری ہوئی۔ اپیکس کمیٹی کی رائے میں ایسے رویے کی گنجائش نہیں۔

دوسری جانب ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ بنوں واقعے پر صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ امن جرگے کے مطالبات میں آپریشن عزم استحکام کی مخالفت، مسلح گروپوں کا خاتمہ، پولیس کو بااختیار بنانے اور رات کو گشت کرنے، سرچ آپریشن یا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سیکیورٹی فورسز کے بجائے سی ٹی ڈی کو کرنے کے مطالبات شامل تھے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ اجلاس میں صوبے کے امن و امان پر بات ہوئی، بنوں واقعے سے متعلق جرگہ تشکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنوں امن کمیٹی نے دھرنا ختم کرنے کےلیے کچھ شرائط پیش کیں، بنوں امن کمیٹی نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا شروع کیا۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں تمام مطالبات پر بات ہوئی اور آج کمیٹی کے مطالبات پر اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ کل وزیراعلیٰ کے پی بنوں جائیں گے اور وہاں فیصلوں کا اعلان کریں گے۔ بنوں واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن بنانا چیف جسٹس کی صوابید ہے۔ حکومت بھی بنوں واقعےکی انکوائری کر رہی ہے۔

مشیر اطلاعات نے کہا کہ بنوں واقعے پر صوبائی حکومت، وزیراعلیٰ اور فوج کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، بنوں واقعے سے متعلق جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گا کہ کس کا کیا رول تھا۔

انکا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام کے اعلان سے کنفیوژن پیدا ہوا تھا، آپریشن کی مزید وضاحت آج ہوگئی۔ جرگہ ممبران کو واضح کیا گیا کوئی آپریشن نہیں۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی اور پولیس دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گی جبکہ فوج کی جہاں ضرورت ہوگی وہ بھی خدمات انجام دے گی۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ سی ٹی ڈی میں مزید بھرتیوں کے لیے اقدامات کریں گے، جن اضلاع سے اہلکار بھرتی ہوں گے انہیں وہیں تعینات کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ جوڈیشل انکوائری شروع ہو تو حکومتی انکوائری اسکی زیر نگرانی ہوجائے گی۔