دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں گزشتہ دہائی کے دوران کتنا اضافہ ہوا؟

July 26, 2024

ـــ فائل فوٹو

دنیا کے ایک فیصد امیر ترین لوگوں کی دولت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران ہونے والے اضافے کے بارے میں رپورٹ سامنے آگئی۔

آکسفیم انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ دہائی کے دوران دنیا کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی دولت میں کل 42 کھرب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان امیروں پر ٹیکس تاریخی نچلی سطح تک آگیا ہے اور اس ناانصافی کی وجہ سے باقی کی دنیا کو محدود ذرائع کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔

رپورٹ میں جی 20 ممالک کی حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ دنیا کے انتہائی امیر افراد کی دولت پر کم از کم آٹھ فیصد سالانہ ٹیکس نافذ کیا جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امیروں کی دولت میں ہونے والا 42 کھرب ڈالرز کا اضافہ دنیا کی نصف غریب آبادی کی جمع کردہ دولت سے تقریباً 36 گنا زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ امیر لوگ اپنی دولت کے 0.5 فیصد سے بھی کم کے برابر ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔

آکسفیم انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ دنیا کے ہر 5 ارب پتی افراد میں سے تقریباً 4 افراد جی 20 ممالک کو اپنا گھر کہتے ہیں۔

اب برازیل میں آئندہ ہونے والے G20 سربراہی اجلاس میں یہ مسئلہ ایک کلیدی موضوع ہوگا۔

یاد رہے کہ G20 دنیا کے ایسے ممالک کا ایک گروپ ہے جو دنیا کی GDP کے 80 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ برازیل نے آئندہ اپنی صدارت میں ہونے والے G20 سربراہی اجلاس کے دوران امیر ترین لوگوں پر ٹیکس لگانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو ترجیح دی ہے۔

اس ہفتے ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں G20 ممالک کے وزرائے خزانہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ دنیا کے امیر ترین افراد پر محصولات بڑھانے اور ارب پتیوں کو ٹیکس کے نظام کو چکما دینے سے روکنے پر بات کریں گے۔

اس اقدام کا مقصد ارب پتیوں اور دیگر زیادہ آمدنی والے افراد پر ٹیکس لگانے کے طریقے تیار کرنا ہے۔

ممکنہ طور پر اس تجویز پر جمعرات اور جمعہ کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں شدید بحث ہونے والی ہے کیونکہ فرانس، اسپین، جنوبی افریقہ، کولمبیا اور افریقی یونین تو اس تجویز کے حق میں ہیں مگر امریکا سخت مخالف ہے۔

اس حوالے سے آکسفیم انٹرنیشنل کی عدم مساوات کی پالیسی کے سربراہ میکس لاسن نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امیروں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز ناقابل تردید ہے۔

اُنہوں نے یہ سوال کیا کہ’کیا جی 20 ممالک کے پاس بہت سے غریب لوگوں کی ضروریات کی قیمت پر چند اشرافیہ کے لالچ کو پورا کرنے کے لیے عالمی معیار پر حملہ کرنے کا سیاسی حق ہے؟‘