موت کے منہ سے واپس آنیوالی گھڑ سوار نے اولمپک میں اپنی ٹیم کو کامیابی دلوادی

July 27, 2024

فوٹو: ای پی اے

برطانیہ کی ٹیم جی بی کی رائیڈر لاورا کولیٹ نے پیرس اولمپکس کے پہلے دن تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے ڈریسیج مرحلے میں سب سے کم اسکور حاصل کرکے اولمپک کا ریکارڈ توڑ دیا۔

لاورا کولیٹ 2013 میں ایک حادثے میں تقریباً موت کے منہ میں چلی گئی تھیں، انہوں نے ٹوکیو 2020 میں برطانوی ٹیم کو 49 سال بعد پہلا ایونٹنگ ٹیم سونے کا تمغہ دلانے میں مدد دی تھی اور یہ کارنامہ لندن 52 نامی گھوڑے پر سوار ہو کر انجام دیا تھا۔

تاہم اب لاورا کولیٹ نے اولمپک ریکارڈ قائم کرکے برطانیہ کو ڈریسیج مرحلے میں پہلی پوزیشن دلا دی، انہوں نے یہ کارنامہ اپنے گھوڑے لندن 52 پر ہی سوار ہو کر انجام دیا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق کولیٹ اور لندن 52، جسے 34 سالہ لورا نے "زندگی کا گھوڑا" قرار دیا ہے، نے 17.5 کے ساتھ سب سے کم ڈریسیج اسکور کا ریکارڈ توڑ دیا۔ اس شاندار کارکردگی نے انہیں سونے کے تمغے کی پوزیشن میں پہنچا دیا۔

یہ ریکارڈ پہلے امریکا کے ڈیویڈ او کونر کے پاس تھا، جنہوں نے سڈنی 2000 میں 19.3 اسکور حاصل کیا تھا۔

ایونٹنگ تین مراحل پر مشتمل ہوتی ہے جو تین دنوں میں مکمل کی جاتی ہے، ڈریسیج ٹیسٹ، کراس کنٹری کورس کی تکمیل اور آخری دن شو جمپنگ راؤنڈ ہوتا ہے، کسی بھی غلطی سے گھڑ سواروں کے اسکور میں جرمانے یا غلطیاں شامل ہوتی ہیں، سب سے کم مجموعی اسکور والا سوار جیت جاتا ہے۔

ایونٹ کے تین مراحل میں سے دوسرا مرحلہ، کراس کنٹری، ہفتہ کو ورسائلز میں ہوگا۔

لاورا کولیٹ کی شاندار کارکردگی اور ریکارڈ توڑ کارنامے نے برطانوی ٹیم کو پیرس اولمپکس میں ایک نئی امید دلادی ہے۔

واضح رہے کہ برطانوی ٹیم کو یہ کامیابی اس وقت حاصل ہوئی ہے، جب اس کی اہم کھلاڑی شارلوٹ ڈجارڈن کا گھوڑے کی ٹریننگ کے دوران اسے کوڑے سے مارنے کا اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں ایونٹ میں شریک ہونے سے روک دیا گیا تھا۔