پاکستان، چین اور امریکا دونوں بلاکس کے ساتھ مراسم برقرار رکھے گا

July 29, 2024

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) پاکستان، چین اور امریکہ دونوں بلاکس کے ساتھ مراسم برقرار رکھے گا۔ ایک تزویراتی اور دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

چین نے آئی ایم ایف پروگرام کی افادیت کو تسلیم کر لیا ہے، وہ بورڈ اجلاس میں پاکستان کے پروگرام کی حمایت کرے گا۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگ زیب تھکا دینے والے سفر سے علی الصبح وطن واپس پہنچنے تھے،سہ پہر کوپریس کانفرنس میں ترو تازہ تھے، وہ مقررہ وقت سے پندرہ منٹ پہلے پہنچ گئے اور صحافیوں کا وزیر نے استقبال کیا جو خوشگوار حیرت میں ڈوب گئے۔

"میں نجی شعبے سے آیا ہوں- جہاں کے معمولات مختلف ہیں"۔تحریک انصاف حکومت میں وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے حکومتی اخراجات کم کرنے، وفاقی وزارتوں میں تخفیف کے لئے زبردست سفارشات مرتب کیں، وزیراعظم نے روک لیں تھیں۔ کل کراچی جاکر تاجروں، کاروباری افراد اور صنعتکاروں کا اقتصادی اصلاحات میں تعاون پر شکریہ ادا کروں گا،ان سے معیشت کے حوالے تفصیلی مذاکرات ہونگے۔

حکومت سنجیدگی سے اپنے اخراجات کم کرنے جا رہی ہے۔چین کے ساتھ تعلقات دوستانہ اور برادرانہ ہیں۔میں پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں شامل تھا۔سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات ہماری مدد کر رہے ہیں۔ مختصر مدتی جذباتی فیصلوں سےمسائل حل نہیں ہونگے۔

ڈیجٹیلائزیشن سے 49 لاکھ نان فائلرز کا سراغ ملا ہے ان کی بودوباش کا پورا ریکارڈ مل گیا ہے۔ ھمارے پاس مالیاتی گنجائش باقی نہیں رہی ۔وفاقی بجٹ کے بعد تیسری پریس کانفرنس، عوام کو مالیاتی امور پر لگا تار آگاہی دی جاتی رہے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگ زیب نے اپنے غیر معمولی دورہ چین سے واپسی کے بعد پریس کانفرنس میں واضح کردیا ہے کہ پاکستان چین اور امریکا، دونوں بلاکس سے اپنے تعلقات کو برقرار رکھے گا،ہمیں دونوں کے ساتھ آگے چلنا ہے۔

چین، پاکستان کا تزویراتی شرکت دارہے ہم چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے پر بھی بات کررہے ہیں جبکہ امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کی قدر کرتے ہیں چین نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی حمایت کی ہے اور پاکستان کے لئے اس کی افادیت کو تسلیم کیا ہے چین آئی ایم ایف بورڈ میں نئے پروگرام کے لئے پاکستان کی حمایت کرے گا۔

بجلی صارفین کو راحت دلانے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب جو اتوار کو علی الصبح وطن واپس پہنچے تھے اور اس تھکادینے والے طویل سفر کے باوجود سہ پہر کواپنی پریس کانفرنس میں تروتازہ دکھائی دے رہے تھے وہ پریس کانفرنس میں مقررہ وقت سے پندرہ منٹ پہلے ہی پہنچ گئے اس دوران انہوں نے آرہے صحافیوں کا خیرمقدم کیا جو وزیر خزانہ کی اپنے سے پہلے موجودگی پر خوشگوار حیرت ظاہر کررہے تھے۔

ایک اخبار نویس نے ان سے کہا کہ وہ وقت کی اس کڑی پابندی سے اپنے عملے کے لئے مشکلات کا باعث نہیں بن رہے تھے تو انہوں نے معنی خیز انداز میں یاد دلایا کہ میں نجی شعبے سے موجودہ خدمت کے لئے آیا ہوں سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ میں پاکستان کے انفرادی طور پر سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں شامل ہوں میری آمدنی و اخراجات کے پورے اعداد وشمار کا ریکارڈ متعلقہ حکام کے پاس موجود ہے آج بھی بیرون ملک جانے سے قبل ہر کارروائی کو ذاتی طور پر خود جاکر انجام دیتا ہوں جس میں بائیو میٹرک کا انگوٹھا لگا کر زرمبادلہ حاصل کرنا بھی شامل ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عشرت حسین نے وزیراعظم کے مشیر کی حیثیت سے تحریک انصاف حکومت کو سرکاری اخراجات میں تخفیف اور مختلف وزارتوں میں مالیاتی اصلاحات کے لئے شاندار رپورٹ اور سفارشات مرتب کرکے دی تھیں جن پر عمل نہیں ہوسکا بعد ازاں نجی طور پر انہوں نے مجھے بتابھی دیا تھا اس کا سبب کیا تھا میں اسے افشا نہیں کرنا چاہتا۔

’’جنگ‘‘ نے بعد ازاں پتہ لگالیا کہ ڈاکٹر عشرت حسین کی سفارشات کو بطور وزیراعظم عمران نیازی کے دفتر نے عملدرآمد سے روک دیا تھا۔ سینیٹر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی بہتری کے لئے اقدامات کررہےہیں اگر ٹیکس بڑھاتے ہیں تو حکومت کو بھی عوام کے لئے سہولت فراہم کرنا ہوگی کوشش کررہے ہیں کہ نچلے طبقہ پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے انہوں نے بتایا کہ وہ کل (منگل) کراچی جارہے ہیں جہاں وہ تاجروں اور کاروباری طبقے اور صنعت کاروں کا حکومت کی مالیاتی اصلاحات کی کوششوں میں مثبت اور معاونانہ رویئے پر ان کا شکریہ ادا کریں گے اور ان سے معیشت کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کرینگے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بار بار سوال کیا جارہا ہے کہ حکومت نے عام شہریوں پر ٹیکسوں کو بوجھ لاد دیا ہے تو وہ خود کیا کررہی ہے میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ حکومت سنجیدگی سے اپنے اخر اجات بھی کم کررہی ہے انہوں نے چین کے ساتھ تعلقات کو دوستانہ اور برادرانہ قرار دیا اور بتایا کہ بیجنگ میں توانائی پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے دورہ چین میں پانڈا بانڈ اور کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے کے لئے بات ہوئی ہے۔

انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ ٹیکس کی تشخیص اور وصولی کے مراحل کو آسان بنانا ہوگا بیرونی ممالک میں ہر سال ایک سادہ فارم آتا ہے جس میں نشاندہی کی جاتی ہے کہ آپ کا اتنا ٹیکس منہا ہوچکا ہے پھر شہری کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ اس نے کوئی گاڑی یا جائیداد کی خرید و فروخت کی ہے تو پھر اس کے مطابق ٹیکس میں کمی بیشی ہوجاتی ہے لیکن یہاں دیکھ رہا ہوں کہ ہر سال تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی ادائیگی کے لئے وکیل کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ بجلی کے نرخوں کے حو الے سے فوری نوعیت کے مسائل درپیش ہیں ڈھانچہ جاتی مسئلہ بھی ہے دونوں کو بیک وقت حل کرنا ہوگا۔ مانتا ہوں کہ مہنگی بجلی، بلند شرح سود اور بھاری ٹیکسز سب مسائل ایک ساتھ پیدا ہوگئے ہیں جس سے ہونے والی تکلیف کا احساس ہے اگر ڈھانچہ کی اصلاحات نہ کیں تو آئندہ سال بھی یہی رونا دھونا ہوگا معیشت کو کٹھانیوں کے چنگل سے نجات دلانے کے لئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا ہونگی۔

انہوں نے اس سے اتفاق کیا کہ بجلی صارفین کو راحت دلانے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ڈھانچے کی اصلاح درکار ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم مختصر مدتی جذباتی فیصلے تو کرسکتے ہیں معاہدوں کی ساکھ کو یکسر نظرانداز نہیں کرسکتے مختصر مدتی جذباتی فیصلوں سے مسائل حل نہیں ہونگے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چند ہفتوں کی ڈیجیٹلائزیشن سے انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 49 لاکھ نان فائلر ہیں جن کی زندگی کے بہترین رہن سہن کا پورا ریکارڈ اب حکومت کے پاس موجود ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب چین اور متحدہ عرب امارات کے وزر ائے خزانہ سے گفت و شنید ہورہی ہے یہ تینوں ملک ہماری مدد کررہے ہیں اور ہمارے شراکت دار ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کرنسی کی شرح تبادلہ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام ہے بیرونی سرمایہ کاری کے لئے شراکت دروں سے بات چیت جاری ہے سینٹر اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اب مالیاتی گنجائش نہیں ہے خلوص نیت سے معاملات کو آگے لیکر جارہے ہیں ہمیں ملک میں اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری لانی ہے اقدامات نہ اٹھاتے تو آئندہ سال بھی یہی مسائل درپیش ہونگے۔

گزشتہ ماہ وفاقی بجٹ پیش کرنے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ کی یہ تیسری پریس کانفرنس تھی انہوں نے یقین دلایا ہے کہ مالیاتی امور پر وہ عوام کو آگاہ رکھنے کے لئے رابطے کے اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔