مجرموں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کیلئے پولیس رولز میں ترمیم، ڈرافٹ تیار

August 04, 2024

لاہور(آصف محمود بٹ ) پنجاب حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت مقرر کا باقائدہ لیگل فریم ورک بنانے کے لئے پولیس رولز 1934 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے گئی ہے جس میں سیکرٹری پنجاب، آئی جی پولیس، سیکرٹری خزانہ اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شامل ہیں۔

انتہائی معتبر ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت مقرر کرنے کے لئے پولیس رولز 1934 رول 15.18میں ’’ہیڈ منی‘‘ کا ذکر نہیں تھا اور اس حوالے سے انعامات کو ’’ لبرل ایوارڈز ‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت کا تعین آئی جی پنجاب کے ایک حکم نامے (Standing Orders)پر ہورہا تھا اور آئی جی محکمہ پولیس کی طرف سے بنائے گئے پوائنٹس کی بنیاد پر دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں کی قیمت متعین کرتے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی جی یہ اختیارات پولیس آرڈر 2002ء کے آرٹیکل 112کے تحت استعمال کرتے تھے جس میں یہ لکھا ہے کہ آئی جی کوئی بھی رول نوٹیفائی کر سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل آئی جی پنجاب کی طرف سے 19مختلف پوائنٹس بنائے گئے تھے۔ ان میں دو طرح پوائنٹس تھے کے مجرمان شامل تھے جن میں ایک انوسٹی گیشن ونگ کے مجرمان جن میں ڈاکو اور دیگر سنگین جرائم کے مرتکب مجرم اور دوسرے دہشت گرد یا پھر دہشت گرد تنظیم کے سربراہان تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل زیادہ سے زیادہ 26پوائنٹس کے ساتھ کسی مجرم کے سر کی قیمت 40لاکھ تک رکھی گئی تھی لیکن پچھلے دو سال کے دوران دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت 1کروڑ تک چلی گئی تھی جو اب 2کروڑ تک بھی ہو سکتی۔

ذرائع نے بتایا کہ 2021-22میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت کے حوالے سے وزیر اعلی کی طرف سے Observationلگائی گئی تھی۔