گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری

July 24, 2016

جمعہ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے حقوق انسانی نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ گردوں کی غیر قانونی فروخت پر دی جانے والی سزا کو بڑھا دیا جائے اور گردے تبدیل کرانے کے لئے بیرونی ممالک سے پاکستان آنے والے متمول افراد کو ویزے جاری کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی بابرنواز خان نے یہ انتباہ بھی کیا کہ اگر وہ اس مسئلے کو تین ماہ کے اندر حل نہ کرسکے تو وہ اس کمیٹی کے سربراہ نہیں رہیں گے۔وطن عزیز میں گردوں کی غیر قانونی فروخت اور پیوند کاری کا دھندہ کا ایک عرصہ سے جاری ہے جس میں غریب افراد کےنہایت گراں قیمت اعضا کو نہایت معمولی قیمت پر خرید لیا جاتا ہے اور انہیں بہت معمولی رقم دے کر باقی تمام رقم اس مذموم کاروبار میں ملوث مافیا اور ڈاکٹر مل کر ہضم کرلیتے ہیں۔ غریب افراد کے گردے دھوکے سے نکال کر غیر قانونی پیوندکاری کے لئے استعمال کرنے کی شکایات بھی بڑے پیمانے پر سامنے آئی ہیںاور اس کا دائرہ کسی ایک شہر تک نہیں پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ پہلے تو اس نوعیت کی خبریں آتی رہی ہیں کہ خلیجی ممالک کے دولت مند مریض گردے تبدیل کرانے کے لئے پاکستان کارخ کرتے ہیں لیکن اب یہ دھندہ بہت ترقی کرگیا ہے اور بہت سے دوسرے بیرونی ممالک کے دولت مند مریض بھی یہاں آنے لگے ہیں۔ یہ لوگ گردے فروخت کرنے کے لئے 40لاکھ سے لے کر ایک کروڑ روپے تک ادا کرتے ہیں جس میں سے گردے فروخت کرنے والوں کو صرف 20ہزار سے80ہزار روپے تک دئیے جاتے ہیں جبکہ باقی رقم اس دھندے میں ملوث مافیا اپنی جیب میں ڈال لیتا ہے۔ پنجاب کے بعض دیہات کےبارے میں یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ان کی نصف آبادی اپنے گردےفروخت کرچکی ہے اور ان میں سے بعض اپنا جگر تک فروخت کررہے ہیں۔ یہ ایک نہایت مکروہ کاروبار ہے جس کا وفاقی سطح پر پوری سختی سے نوٹس لیا جانا چاہئے اور پنجاب کی صوبائی حکومت کو بھی اس میں ملوث افراد کو خواہ وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں عبرتناک سزادینی چاہئے۔