17 لاکھ سال قبل بھی انسانوں کوسرطان ہوتا تھا،سائنسدان

July 29, 2016

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انھیں جنوبی افریقہ کی ایک غار سے ملنے والے ایک قدیم انسانی فوسل سے سرطان کے اولین شواہد ملے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تقریباً 17 لاکھ سال پرانے ایک قدیم انسان کے پاؤں کی انگلیوں میں تیزی سے بڑھنے والی رسولی کے شواہد ملے ہیں ،یہ پاؤں کی ہڈی ایک ابتدائی دور کے انسان کی ہے اور سائنسدانوں کے مطابق اس کا شمار سائنسی اصطلاح میں ہومو اوگیسٹر یا پرانتھروپس روبسٹس میں ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں کے دعوؤں کے برعکس سرطان دور جدید میں نمودار ہونے والی بیماری نہیں ،اس سے قبل بھی دریافت ہونے والی انسانی باقیات میں رسولیاں مل چکی ہیں جن میں ایک لاکھ 20 ہزار سال قبل روئے زمین پر بسنے والی نینڈرٹل انسانوں میں ملنے والی رسولیاں سب سے قدیم سمجھی جاتی ہیں۔

حالیہ دریافت جوہانسبرگ کے قریب سوورٹکرانس کی غار سے ملی ہے ، ساؤتھ افریقن جرنل آف سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پاؤں کے اس حصے میں ایک جان لیوا ہڈیوں کا سرطان موجود تھا ۔

اگرچہ سرطان کی بیماری مختلف نسل کے جانوروں میں پائی گئی ہے تاہم کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایک جدید مسئلہ ہے۔یونیورسٹی آف وٹواٹرزرینڈ کے محقق ایڈورڈ اوڈز کے مطابق جدید میڈیسن میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ انسانوں میں سرطان اور رسولیوں کی بیماریاں جدید طرز زندگی اور ماحول کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔

جبکہ ہماری تحقیق یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ان بیماریوں کی بنیادیں لاکھوں سال پہلے ہمارے آباؤ اجداد میں موجود تھیں جب جدید صنعتی معاشروں کا وجود بھی نہیں تھا۔