ہیپی برتھ ڈے ٹو یو

August 30, 2016

چودہ اگست کا دن آپ نے منایا تھا۔ میں نے بھی منایا تھا۔ میں نے دس دس سیکنڈ کی کئی سیلفیاںبناکر ایک ٹیلی وژن چینل کو بھیجیں، مگر ایک بھی سیلفی نہ چل سکی۔ میں یہ نہیںکہتا کہ کسی کا میرے ساتھ بیر تھا۔ مجھے بعد میں پتا چلا کہ میری سیلفیوں میںگڑ بڑ تھی۔ کسی سیلفی میں، میںتھا تو منظر نہیںتھا۔ منظر تھا تو سیلفی میں، میںنہیں تھا۔ ایک سیلفی میں نے ڈینگی مچھر کے ساتھ کھینچی تھی۔ اس سیلفی میں، میں تھا، ڈینگی مچھر نہیں تھا۔ ایک تصویر بلکہ سیلفی میں نے کانگو وائرس کے کیڑے کے ساتھ کھینچی تھی۔ اس سیلفی میںکانگو وائرس کا کیڑا تھا، مگر میںنہیں تھا۔ دو تین سیلفیاں میں نے ایک سیاستدان کے ساتھ اس وقت بنائی تھیں جب وہ اپنی بلٹ پروف بھاری بھرکم گاڑی کے قریب کھڑا تھا اور گاڑی میں لگے کالے شیشوں میں اپنا عکس دیکھتے ہوئے اپنے گنجے سر پر لگی ہوئی بالوں کی وگ دیکھ کر خوش ہورہا تھا۔ سیاستدان کے ساتھ نکلی ہوئی سیلفیوں میںبھی گڑ بڑ ہوگئی تھی۔ ایک سیلفی میںسیاستدان تھا، میںتھا مگر سیاستدان کی بلٹ پروف گاڑی نہیں تھی۔ ایک سیلفی میں، میںتھا، بلٹ پروف گاڑی تھی مگر سیاستدان نہیںتھا۔ ایک سیلفی میںسیاستدان تھا، اس کے بلیٹ پروف گاڑی تھی مگر میںنہیںتھا۔ بس یوںسمجھ لیجئے کہ چودہ اگست کا دن میںنے سیلفیاں کھینچتے ہوئے گزارا تھا۔
سیلفی نئی بیماری ہے، چھوت کی بیماری ہے جو تیزی سے پھیلتی جارہی ہے۔ میں بھی بری طرح سے سیلفی کی بیماری میںمبتلا ہوچکا ہوں۔ مگر سیلفیاں بناتے ہوئے میںسوچ رہا تھا کہ میںیوم آزادی منا رہا تھا، یا پاکستان کا جنم دن یعنی برتھ ڈے منا رہا تھا۔ سیلفیاں بنانے کی بیماری میںمبتلا ہونے سے پہلے بھی میںچودہ اگست کے روز شش و پنج میںپڑ جاتا تھا۔ میری سمجھ میں نہیںآتا تھا کہ میں یوم آزادی منا رہا تھا یا پاکستان کا جنم دن منا رہا تھا۔ اب جب کہ میںبری طرح سے سیلفی کی بیماری میںمبتلا ہوچکا ہوں، مگر اس کے باوجود ذہن میں پنپنے والے مخمصے سے نجات حاصل کرنے میںناکام رہا ہوں۔ اب بھی میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ ہم سب پاکستان کا یوم آزادی مناتے ہیں، یا کہ پاکستان کا جنم دن مناتے ہیں! اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ سب سیانے اور سمجھدار ہیں، ذہین ہیں۔ خدارا آپ مجھے سمجھائیںکہ چودہ اگست کے روز ہم پاکستان کا جنم دن مناتے ہیں ، یا کہ یوم آزادی مناتے ہیں؟ میںمناسب سمجھتا ہوںکہ آپ کو اپنی الجھن سے آگاہ کردوں، تاکہ آپ مجھے میری الجھن کو سلجھانے کے لئے کوئی مناسب تجویز دے سکیں۔
میںنے تاریخ کی کتابوں کے پنے الٹ پلٹ کر دیکھے ہیں، تاریخی دستاویزات کا جائزہ لیا ہے۔ ایک ایسا پیراگراف میری نظر سے نہیںگزرا ہے جس میںلکھا ہو کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کا غلام تھا۔ یاپاکستان کسی بیرونی ملک کے زیر تسلط تھا۔ کیا آپ نے ایسی کسی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے جس میںلکھا ہو کہ ہمارا ملک پاکستان کسی دوسرے ملک کا غلام تھا؟ اور یہ کہ زبردست جدوجہد اور محاذ آرائی اور بے مثال قربانیوں کے بعد ہم نے آزادی حاصل کی تھی؟ میرے بھیجے میںیہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ ہم آزاد تب ہوتے ہیں جب ہم پہلےکسی کے غلام ہوتے ہیں۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آزاد ہونے کے لئے آپ کا کسی کے ہاتھوں غلام ہونا لازمی ہے۔ غلامی کی زنجیر توڑنے کے لئے غلامی سے آزادی حاصل کرنے کیلئے آپ کا غلامی کی زنجیروں میںجکڑا ہوا ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ غلام نہیں ہیںتو پھر کس سے آزادی حاصل کرنے کی باتیںکررہے ہیں؟ ایک شخص کو کسی کا غلام بننے کے لئے جنم لینا ضروری ہے۔ کوئی بھی شخص جنم لینے سے پہلے آزادی اور غلامی جیسی کیفیتوں، اصطلاحوںکے زمرے میںنہیںآتا۔ وہ جب جنم لیتا ہے تب اس شخص کا جنم دن منایا جاتا ہے۔ بعد میں ناگہانی حالات کی وجہ سے وہ کسی کا غلام ہوجاتا ہے تب غلامی کی زندگی گزارتا ہے۔ آگے چل کر جب وہ اپنی جدوجہد سے غلامی کی زنجیریں توڑ کر آزاد ہوتا ہے، تب یوم آزادی مناتا ہے۔ چودہ اگست انیس سو سینتالیس سے پہلے پاکستان نام کا ملک دنیا کے نقشہ پر موجود نہیں تھا۔ لہٰذا پاکستان کے غلام ہونے کا سوال ہی پیدا نہیںہوتا۔ چودہ اگست انیس سو سینتالیس کے بعد دنیا کے نقشہ پر نمودار ہوا۔ اس کیفیت کو انگریزی میںکہتے ہیں Birth of a Country، ایک ملک کا جنم یعنی وجود میں آنا۔ ہم ،میرا مطلب ہے پاکستان چودہ اگست انیس سو سینتالیس کے دن عالم وجود میں آیا تھا۔ یعنی جنم لیا تھا۔ بنا تھا۔ ظہور پذیر ہوا تھا۔ پاکستان چودہ اگست انیس سو سینتالیس سے پہلے چونکہ وجود میںنہیںآیا تھا، اس لئے پاکستان کسی کا غلام نہیںتھا۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ اگست کے دن میں پاکستان کا جنم دن یعنی برتھ ڈے Birth Dayمناتا ہوں۔ خود ہی کیک پکاتا ہوں۔ خود ہی کیک پر ننھی سی موم بتیاں لگا کر جلاتا ہوں۔ خود ہی پھونک مار کر موم بتیاں بجھا دیتا ہوں۔ خود ہی کیک کاٹنے کے بعد تالیاں بجاتا ہوں۔ تالیاں بجاتے ہوئے خود ہی گاتا رہتا ہوں۔ ہیپی برتھ ڈے ٹو یو، ہیپی برتھ ڈے ٹو یو، ہیپی برتھ ڈے ٹو یو اور پھر خود ہی کیک کا ٹکڑا کھا کر باقی کیک منڈیر پر بیٹھے ہوئے پرندوں کو کھلا دیتا ہوں۔ ہیپی برتھ ڈے ٹو یو۔

.