سر رہ گزر

October 22, 2016

2؍ نومبر بھی گزر جائے گا
عمران خان نے کہا ہے:پاناما شریف نے تلاشی نہ دی تو حکومت نہیں چلا سکیں گے۔ 2؍ نومبر کو ملکی تقدیر کا فیصلہ ہو گا، جبکہ بلاول بھٹو نے کہا ہے 4مطالبات نہ مانے تو ہم بھی گو نواز گو کریں گے، یہ جمہوریت کا ٹمپو کچھ زیادہ تیز ہو گیا ہے، یا گالم گلوچ فرنٹ بہت فعال ہو چکا ہے، بہرحال کسی بھی ملک میں اقتدار کی ہوس کا یہ چلن نہیں دیکھا جو ان دنوں وطن عزیز میں دھمال ڈال رہا ہے، الغرض آسمان نے کوئی ایسی تدبیر کی ہے کہ حکومت چلانے والے، اور چلانے نہ دینے والے دونوں بے نقاب، لاجواب اور ہڈی میں کباب بن کر سامنے آ گئے ہیں اور دونوں طرف قدرت کی جانب سے چھانٹا حرکت میں آ گیا ہے، عمران خان نے 2 نومبر کو ملکی تقدیر بدلنے کا اعلان کر دیا ہے، کہیں تصویر ہی نہ بدل جائے، وزیراعظم نے کچھ قومی مفاد کے ایسے منصوبے شروع کر رکھے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پریشان ہیں کہ ان کے ثمر آور ہونے سے پہلے یہ درخت ہی اکھاڑ دیئے جائیں اس کانٹ چھانٹ میں بلاول نے بھی اپنے 4مطالبے ڈال کر اپنا الو سیدھا کرنے کی ٹھانی ہے، مگر پی پی، پی ٹی آئی میں نمایاں فرق ہے، اول الذکر وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجنا چاہتی اور دوسری گھر روانہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ہو گا وہی جو منظور خدا ہو گا، اور پاکستان میں خدا کی مرضی ہمیشہ اسی طرح ظاہر ہوئی کہ ڈیڈ لائن، ڈیڈ ہی رہی، پی پی، پی ٹی آئی کا مزاج نیچے لانے کے لئے علاج بالمثل کر رہی ہے، بلاول حکمت پڑھ کر آئے ہیں اور ایک حاذق حکیم کے اشاروں پر چل رہے ہیں، اس لئے یہ دو نمبر ستمگر نہ بن سکے گا، اور پی پی اپنی سیاسی وفا داری بھی بخوبی نبھا لے گی، اس وقت پاکستان کے حق میں ہے کہ اسے آگے بڑھنے سے نہ روکا جائے، 2018 کے لئے سب تیاریاں کریں، مگر دور بین نگاہیں بتا رہی ہیں، کہ سیاسی اسٹاک میں صرف تلاشیاں اور باریاں لینے والے باقی رہ گئے ہیں۔
٭٭٭٭
انکل سام اور انکل ٹام
امریکہ نے کہا ہے:پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات سے خطے میں تنائو کم ہو گا۔ لگتا ہے امریکہ کو بھارت سرکار نے سچی بات سے آگاہ کر دیا ہے، اور یہ بھی اطمینان دلا دیا ہے کہ اس کا سارا شور و شر تو اس بچے کی طرح ہے جو اندھیرے میں جانے سے ڈرتا ہے اور خوف مٹانے کے لئے طرح طرح کی آوازیں نکالتا ہے، کبھی کوئی پتھر اٹھا کر کہیں دے مارتا ہے کہ گھبراہٹ کم ہو، ورنہ تاریکی تو نظر آ رہی ہے، اور خطے میں مذاکرات نہ ہوئے تو مکمل بلیک آئوٹ بھی ہو سکتا ہے، شاید امریکہ کو یہ بات تحقیق کے بعد سمجھ آ گئی ہے اور اس نے مذاکرات پر زور دیا ہے، یہی بات جب تک پاکستان کہتا رہا امریکہ نے بھارت کو اور شہ دی مگر اب اس کے خطے میں موجود سرکش گھوڑے نے بھی سر تسلیم خم کرنے میں لیت و لعل کی تو انکل سام کچھ ٹھنڈے پڑ گئے، انکل ٹام کی چونکہ اب نہیں چلتی، اس لئے بھارت بھی اب اس کے حلقۂ ارادت سے باہر ہے، بس انکل سام کے پائوں دابتا اور تگڑا معاوضہ وصول کرتا ہے، امریکہ اگرچہ انتہا پسندی کے بڑا خلاف ہے لیکن اس کی نظر کچھ کمزور ہو گئی ہے، بھارت میں انتہا پسند حکمرانوں کی مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی سب سے بڑی تاریخ رقم کرنے کو دیکھنے سے قاصر ہے، کشمیریوں کی آنکھوں میں بھی گولیاں اتاری جا رہی ہیں، کشمیریوں کی نسل کشی کا بازار گرم ہے، مگر امریکہ کو یہ سب کچھ بالکل نظر نہیں آتا، بھارت محسوس کر رہا ہے کہ مذاکرات کر لئے جائیں، مگر شدت پسند جماعتوں کے ڈر سے ابھی کوئی قدم آگے نہیں بڑھا رہا، ہم امریکہ پر واضح کر دیں کہ پاکستان کے ناک کا آخری سرا جلنے لگا تو وہ ردعمل دکھائے گا، اور یہ اس خطے کے لئے بہت خطرناک ہو گا، ہو سکے تو بھارت کو اس کی غربت پسماندگی دور کرنے کی طرف راغب کیا جائے اور مزید اسلحہ نہ دیا جائے۔ وما علینا الا البلاغ۔
٭٭٭٭
غیر سرکاری بکرا اور سرکاری سانڈ
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کہتے ہیں سرکاری بکرے کا صدقہ ہو گا، شیخ صاحب کو علم ہو گیا ہے کہ 2؍ نومبر کو کچھ نہیں ہونا، اس لئے اب سرکاری بکرے کا صدقہ دینے کا بیان دینے میں حرج نہیں، وہ یہ نہیں جانتے کہ جو سیاستدان اقتدار سے باہر ہوتے ہیں، وہ غیر سرکاری بکرے ہوتے ہیں، جن کے سامنے سرکاری سانڈ پورے طمطراق سے کھڑا سرخ کپڑے لہرانے کے عمل کو نظر انداز کرتا رہتا ہے، کیونکہ جب وہ چڑھ دوڑنے کے لئے ایڑھ لگاتا ہے تو سامنے کوئی بھی نہیں ہوتا، اس لئے اب وہ شانت ہو کر اپنا اسپائسی چارہ تناول کرنے میں پھر سے مصروف ہو جاتا ہے، شیخ رشید اتنے مشہور نہ ہوتے اگر وہ مزاحیہ سیاست نہ کرتے، ہمیں ایک آدھ مصالحے دار ٹوٹا بھی لکھنا ہوتا ہے، تاکہ قارئین بالکل ہی بور نہ ہو جائیں، ایسے میں شیخ صاحب کے فرمودات عالیہ و مزاحیہ کو موضوع بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا، اب تو پرویز رشید بھی اس میدان میں اتر گئے ہیں لیکن وہ ’’وکھی‘‘ میں سے بات نکالنے کا ہنر ہنوز نہیں جانتے، ہاں وہ مونچھوں کو کلف لگا لیں تو شیخ رشید ثانی بن سکتے ہیں مگر مونچھوں کی حد تک بہر صورت شیخ صاحب کی بڑی ہمت ہے کہ وہ کہیں نہ کہیں سنگ سما لیتے ہیں، اور سیاسی ایرینا میں اِن رہتے ہیں، البتہ وہ ایک پارٹی سے ذرا دور ہی رہتے ہیں کہ وہاں جن رہتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ لال حویلی آباد رہے،
٭٭٭٭
پہنچا بہن !
....Oملالہ یوسفزئی:پاکستان کی وزیراعظم بننا چاہتی ہوں۔
تو لگ جایئے قطار میں۔
....Oسلمان خان:پھر گرفتاری کی تلوار لٹکنے لگی،
یہ 39کروڑ بھارتی مسلم کیا ان کے لئے آواز نہیں اٹھاتے، کبھی گائے سے ڈرتے ہیں کبھی مودی سے۔
....Oپرویز رشید:عمران خان تلاشی لینا نہیں چاہتے ہماری جیب کترنا چاہتے ہیں،
آپ بھی اپنی جیبیں ذرا ہولی رکھیں!
....Oشہباز شریف:کرپشن ثابت ہو جائے سیاست کو خیر باد کہہ دوں گا۔
ان شاء اللہ کرپشن ثابت ہی نہیں ہو گی!
....Oایاز صادق:اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے۔
بڑی اچھی تجویز اور جائز مطالبہ ہے، مگر اقوام متحدہ ہی نے تو معاملہ پھنسا رکھا ہے، ورنہ وہ طے شدہ قراردادوں پر عمل نہ کراتا؟ مقبوضہ کشمیر مظلوموں کی وادی ہے ایک دن بھارتی درندوں پر آسمان ٹوٹے گا، مگر یہ 50اسلامی ممالک آخر کیوں بھارت کو حجاج بن یوسف بن کر نہیں دکھاتے، جس نے ایک بڑھیا کی فریاد کا جواب واختاہ! (پہنچا بہن!) کے الفاظ میں دیا اور پھر جو ہوا وہ تاریخ سے پوچھ لیں!


.