چھاتی کا سرطان، جلد تشخیص ہونے پر مرض کا علاج ممکن ہوسکتا ہے، ڈاکٹر سلیم سومرو

October 24, 2016

کراچی (اسٹاف رپورٹر )پاکستان میں سالانہ 90ہزار خواتین کو چھاتی کا سرطان لاحق ہوتا ہے جن میں سے 40ہزار انتقال کر جاتی ہیں۔ ملک میں ہر 9میں سے ایک خاتون اس مہلک مرض میں مبتلا ہے اگر اس مرض کی جلد تشخیص ہو جائے تواس سے 90فیصد بچا جاسکتا ہے ۔ ملک میں چھاتی کے سرطان کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کےلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ جناح اسپتال کراچی میں پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن کےتعاون سے چھاتی کے سرطان کی تشخیص کی جدید ترین مشینیں نصب کی گئی ہیں اور ہزاروں روپے میں ہونے والی میمو گرافی بالکل مفت کی جارہی ہےاس لئے خواتین کو چاہیے کہ چھاتی میں گھٹلی یا سختی ہونے کی صورت میں فوراً میمو گرافی کرائیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ ان خیالا ت کا اظہار بریسٹ کینسر سرجن ڈاکٹر سلیم سومرو ، جناح اسپتال کے شعبہ ریڈیالوجی کے سربراہ پروفیسر طارق محموداور پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن کے چیئرمین مشتاق چھاپرانے جناح اسپتال کراچی میں بریسٹ کینسر کی آگہی کے مہینے کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر کینسر کی متاثرہ مریضہ اسماء نبیل (جو علاج کے بعد اب صحت مند زندگی گزار رہی ہیں ) نے بھی اپنے خیالا ت کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر سلیم سومرو نے کہا کہ بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص سے اس سے بچا جاسکتا ہے تاہم اگر اس کی تشخیص میں دیر ہوجائے اور مرض آخری اسٹیج پر پہنچ جائے تو اس کا علاج ممکن نہیں رہتااورموت واقع ہو جاتی ہے ۔ پروفیسر طارق محمود نےبتایا کہ وارڈ میں ایک کروڑ 42لاکھ کی لاگت سے 3مشینیں نصب کی گئی ہیں جن سے الٹرا ساؤنڈ اور میموگرافی کے ذریعے بریسٹ کینسر کی تشخیص کی جاتی ہے ۔ خواتین کی آسانی اور پردے کےلئے پورے فلور پر تمام عملہ خواتین کا تعینات کیاگیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین میں آگہی نہ ہونے کے باعث ملک میں بریسٹ کینسر کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو رہاہے۔