غیرملکی سرمایہ کاری:توقعات اور خدشات

November 07, 2016

وزیر اعظم نواز شریف اور چینی سرمایہ کار کمپنیوں کے وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات میں چینی وفد نے پاکستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی اور توانائی کے شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کے لئے ملک میں 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لانے اور ملک میں ایک نئی ائیر لائن سروس شروع کرنے کی پیشکش کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ ملاقات میں بھی اس وفد نے پنجاب میں مختلف ترقیاتی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس سے پیشتر سی پیک کی شکل میں چین پاکستان میں سڑکوں اور ریل کا ایک وسیع نیٹ ورک تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے۔ جیسے جیسے سی پیک پروجیکٹ ٹیک آف کے مرحلے میں داخل ہوگا پاکستان میں بڑے پیمانے پر براہ راست سرمایہ کاری کا عمل دخل بڑھ جائے گا۔ ایک قریبی دوست کی حیثیت سے چین کی پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری یقیناً خوش آئند ہے لیکن بعض ماہرین معیشت نے اسی تناظر میں بعض خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جب نئی ائیر لائنز، ریلوے ٹرینوں اور فوڈ گاڑیوں کا یہ سیلاب آئے گا اور پھر جب اس غیر معمولی سرمایہ کاری کی قسطیں ا ور ان پر دیا جانے والا منافع بیرون ملک منتقل ہوگا تو پاکستان کے لئے بعض عملی معاشی مشکلات پیدا ہوسکتی ہےجن سےپاکستان صرف اسی صورت میں نبرد آزما ہوسکتا ہے جب وہ اپنی برآمدات کو تیزی سے بڑھائے۔ ایک فرانسیسی کمپنی کی جانب سے کراچی میں موٹر سازی کے کارخانے کااجراء بھی اسی تناظر میں ایک مثبت اعلان ہےکہ اس سے آٹو انڈسٹری میں ایک ہی کمپنی کی اجارہ داری ختم ہوگی جس سے نہ صرف صارفین کو دوسرے ماڈل کی گاڑیاں خریدنے کی سہولت بھی حاصل ہوگی، بلکہ ہمارے ملک میں گاڑیوں کے نرخوں میں کمی کے امکانات پیدا ہوں گے۔ اس سے یہ بھی مترشح ہوتا ہے کہ اگر پاکستان اپنی معیشت کو حقیقی معنوں میں ترقی دینا ہے تو اس کیلئے سرمایہ کاری کے کسی ایک سرچشمے پر انحصار کرنا درست نہ ہوگا، لیکن سوال یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے اتنی بڑی سرمایہ کاری کے عواقب و نتائج کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی کوئی تیاری کی ہے۔

.