خطرے سے دوچار مریضوں اور زخمیوں تک ایمبولینس سروسز کی رسائی میں تاخیر

December 02, 2016

لندن (جنگ نیوز) مریضوں اور زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے دبائو کے باعث ایمبولینس سروسز سسٹم بریکنگ پوائنٹ پر پہنچ چکا ہے۔ ایمبولینس سروسز کو شدید بیمار اور زخمیوں تک بروقت پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ زندگی کو درپیش خطرات یعنی کارڈیک اریسٹ جیسی حالت میں مریض کو آٹھ منٹ میں ہسپتال پہنچنا چاہیے۔ برطانیہ کی 13ایمبولینس سروسز میں سے صرف ایک ایمبولینس سروس فی الوقت اس ٹارگٹ کو پورا کررہی ہی۔ بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق ایمبولینس سروسز سسٹم بریکنگ پوائنٹ پر پہنچ گیا ہے۔ فریڈم آف انفارمیشن ریکویسٹ کے تحت ایمبولینس ٹرسٹس سے انگلینڈ ویلز اور ناردرن آئر لینڈ میں ایمبولینس سروسز کے حوالے سے معلومات حاصل کی گئیں جس میں پتہ چلا کہ گزشتہ برس ایمبولینس سروسز کو مریضوں کو اے اینڈ ای سٹاف کے حوالے کرنے کے انتظار میں50000سے زائد گھنٹے ضائع ہوئے، یہ دو برسوں میں52فیصد اضافہ ہے جو سال بھر میں سسٹم سے286کریو ممبرز کو باہر نکال دینے کے مساوی ہے اور اس دورانیے سے ایمبولینس سروسز کے سفر کی تعداد10 فیصد بڑھ سکتی ہے۔ سینئر پیرا میڈکس کا کہنا ہے کہ صورت حال انتہائی نازک ہوگئی ہے اور اب اہم اوقات میں ایمبولینسز کی دستیابی معمول کی بات نہیں رہی۔ ویلش ایمبولینس سروس واحد سروس ہے جو زندگی کو درپیش خطرات سے دوچار مریضوں کی کالز پر رسپانس کا ٹارگٹ پورا کررہی ہے، سروس نے ایمرجنسی قرار دیے جانے والے متعدد کیسز ڈراپ کردئیے جس کی وجہ سے صورتحال میں بہتری آئی، جس کی وجہ سے اہم کالز کو ترجیح دی جاسکے گی۔ گزشتہ ہفتے سکاٹ لینڈ نے بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اس کی تقلید کی جب کہ ناردرن آئر لینڈ اور انگلینڈ بھی اس پر عمل پیرا ہونے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ناردرن آئر لینڈ میں مریضوں کی زندگی کو خطرے کی کالز پر اوسط رسپانس10منٹ سے بڑھ گیا۔ دو برسوں میں تین منٹ کا اضافہ ہوا ہے۔ انگلینڈ میں دو ٹرسٹس کے فراہم کردہ اعداد و شمار میں سامنے آیا کہ دوسری ترجیحی کالز پر اوسط رسپانس ٹائم8منٹ سے بڑھ گیا۔ ترجیحی کالز میں سٹروک اور فٹس کے مریض بھی شامل ہیں۔ ایسٹ مڈ لینڈز کے مریضوں کو2015-16ء میں کریو کی آمد پر2013-14ء کے مقابلے میں ایک منٹ42 سیکنڈز زیادہ انتظار کرنا پڑا جب کہ ایسٹ آف انگلینڈ میں ایک منٹ11سیکنڈ زیادہ انتظار کی زحمت اٹھانا پڑی۔