سندھ طاس معاہدہ اور عالمی بینک کا ایلچی

December 20, 2016

سندھ طاس معاہدے کو بچانے کیلئے ایک رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے ایلچی کا تقرر پاک بھارت آبی تنازع کے حل کی سمت میں یقیناً ایک مثبت اقدام ہے ۔ عالمی بینک کا نمائندہ پاکستانی دریاؤں پر بھارت کی جانب سے ڈیم بنانے کی کارروائی سے جنم لینے والے اختلافات کو حل کرنے کیلئے فریقین کو بامقصد مذاکرات پر آمادہ کرے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ جولائی میں اس ضمن میں مذاکرات کے بے نتیجہ رہنے پر دونوں ملکوں نے عالمی بینک سے رجوع کیا تھا۔ پاکستان نے معاملے کو عالمی ثالثی عدالت میں لے جانے کی جبکہ بھارت نے مسئلے کے حل کیلئے غیرجانبدار ماہر کے تقرر کی درخواست کی تھی۔ فریقین کی جانب سے دو مختلف طریق کار اختیار کیے جانے پر بینک نے متنبہ کیا کہ اس طرح سندھ طاس معاہدہ غیر فعال ہوسکتا ہے جس کے نتائج بہت سنگین ہوں گے لہٰذا جنوری تک اختلافات کو باہمی مذاکرات سے طے کرلیے جائیں۔ بھارتی ترجمان نے اس پر اپنے ایک بیان میں یہ تاثر دیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے تحت اختلافات کے تصفیے پر تیار ہے اور اس نے عالمی بینک کو مشورہ دیا ہے کہ اس کی طرف سے جلدی نہ کی جائے اور مشاورتی عمل جاری رکھا جائے جبکہ پاکستان میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ بھارتی حکام مشاورت اور مذاکرات کو طول دے کر دونوں متنازع ڈیموں کی تعمیر مکمل کرلینا چاہتے ہیں جس کے بعد پاکستان کیلئے مشکلات بہت بڑھ جائیں گی ۔ پاکستان کے ان خدشات کے پیچھے بھارتی وزیر اعظم کی یہ کھلی دھمکیاں موجود ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کردیا جائے گا اور پاکستان کو جانے والے پانی کی ایک ایک بوند بند کردی جائے گی ۔ اس بناء پر ضروری ہے کہ عالمی بینک اپنی کاوشیں فریقین کو محض مذاکرات کی میز پر لانے تک محدود نہ رکھے بلکہ بھارت کو تنازع کے منصفانہ تصفیے پر آمادہ کرنے کیلئے اپنا اثر و رسوخ نتیجہ خیز طور پر استعمال کرے کیونکہ پانی جیسے مسئلے پر بھارتی ہٹ دھرمی جاری رہنے کی صورت میں پورے خطے کے امن و استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔


.