خدا معاف کرے ہم گناہ گاروں کو

January 07, 2017

قیام پاکستان کے بعد کے ابتدائی جواں سال دانشوروں میں شمار ہونے والے شعبہ ابلاغ عامہ کی معروف شخصیت ظفر صمدانی مرحوم کی خوبصورت اور فکر افروز شاعری کا مجموعہ ’’سرد الائو ‘‘ کے عنوان سے اشاعت پذیر ہوا ہے۔اس مجموعے کی دو نظمیں اپنے پڑھنے والوں کی ضیافت طبع کے لئے پیش کی جاتی ہیں ایک نظم ’’خدا معاف کرے‘‘ کے عنوان سے یوں ہے ،خدا معاف کرےخدا معاف کرے ہم گناہ گاروں کوگناہ گار جو اپنی زبان کاذب کےسحر میں قید ہوئے ہیںگلی گلی کا تماشہ ہے جن کی رسوائیہزار درد کا حاصل خلوص،دانائیگناہ گار جو اپنی شکستگی کا کرب چھپائے رکھتے ہیں لیکن محبتوں کے چراغ جلائے رکھتے ہیںسجائے رکھتے ہیں اپنی خزاں میں درد کے پھولگناہ گار جو اپنے گنا ہ کے بوجھ تلےنظر زمیں سے اٹھاتے نہیں کہ خائف ہیںنظر ملا کے کوئی دل کا حال جان نہ لےگناہ گار جو گردن جھکائے رکھتے ہیںکہ سر اٹھانے کو کوئی غرور ہی کہہ دےگناہ گار جو ہر ہر نفس سے شرمندہ جنہیں خیال کہ ان کا وجود ہی ناپاکتیرہ گاہ جہاں کے یہ کمتریں خاشاکتیرے خیال سے جو کانپ کانپ جاتے ہیںتمام لوگ انہیں کس لئے ڈراتے ہیںخدا معاف کرےخدا معاف کرے ہم گناہ گاروں کوحقیر جاہلوں ہم ذلتوں کے ماروں کوخدا معاف کرےایک مختصر نظم کا عنوان ’’نظم ‘‘ ہےیہ حسرت دلکہ تم کو پائوںنہ پا سکوں تو جواں رہےگیجو پا لیاتوتیرگی کی عمیق جھیلوں میں جا بسے گی بھی بھی واپس نہ آ سکے گی۔


.