عالمی طاقتیں پختون سر زمین دو دوبارہ میدان جنگ بنانے کی تیاریاں کررہی ہیں، میاں افتخار حسین

January 16, 2017

پشاور(سٹا ف رپورٹر)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا کہ خطے میں امن کی کنجی علاقائی اور عالمی طاقتوں کی بجائے پاکستان اور افغانستان کے ہاتھ میں ہے اور اگر۔ وہ گزشتہ روز باچا خان مرکز پشاور میں اے این پی کے سینئر رہنما بشیر احمد خان مٹہ کی کتاب ’’د پکتا وینا‘‘ کی تقریب رونمائی سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں بڑی طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے ہماری سرزمین استعمال کرتے ہوئےہم پر 40سال تک جنگیں مسلط کیں جبکہ نائن الیون کے بعد 16برسوں کے دوران بھی امن کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں نظر انداز کی گئیں جس کے باعث پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آیا اور اب پھر سے ایسی کوششیں کی جارہی ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کی پشتون سرزمین کو ایک بار پھر عالمی اور علاقائی قوتوں کی آپس کی لڑائی کے لیے میدان جنگ میں تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایک نئی مگر خطرناک قسم کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ماسکو میں روس، چین اور پاکستان کے درمیان افغانستان کے امن پر جو کانفرنس ہوئی اس سے متاثرہ ملک یعنی افغانستان کو باہر رکھا گیا جس نے بہت سے خدشات کو جنم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ محسوس یہ ہو رہا ہے جیسے بڑی طاقتیں ہمارے گھیرائوں کے لیے اکھٹی ہو رہی ہیں اور نام امن اور ترقی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن کے لیے لازمی ہے کہ پاکستان اور افغانستان مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرکے اتحاد سازی اور بہترین تعلقات کا آغاز کرے تاکہ خطے کو پھر سے عالمی اکھاڑا بننے سے بچایا جائے اور پشتونوں پر مسلط کی گئی جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ انہوں پاکستان پر اس کی خارجہ اور داخلہ پالیسیوں پر نظر ثانی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دوسروں کے مفاد کے لیے پشتونوں کو دیوار سے لگانے کی بجائے ان کی سلامتی، ترقی اور بہتر مستقبل کی پالیسی اپنائے اور ماضی کی غلطیوں سے گریز کرکے افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا آغاز کرے۔