حج کے انتظامات بہتر بنائے جائیں

March 01, 2017

اکثر اسلامی ممالک کی حکومتیں اپنے حجاج کرام کے لئے بارعایت بہترین انتظامات کرتی ہیں لیکن ہمارے ہاں گزشتہ دور حکومت میں وزارت مذہبی امور مختلف مالی و انتظامی اسیکنڈلوں کی زد میں رہی جبکہ موجودہ دور میں بھی یہ وزارت نسبتاً بہتر کارکردگی کے باوجود اپنے فرائض و واجبات کماحقہ ادا نہیں کر سکی۔ سپریم کورٹ نے اسی بنا پر گزشتہ روز وزارت مذہبی امور کو حج و عمرہ کے منظور شدہ ٹور آپریٹرز کی تفصیلات ویب سائٹ پر آویزاں کرنے اور ضلعی حکام و تحقیقاتی اداروں کو ارسال کرنے کا حکم دیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز کی جعلسازی پر بھی عدالت عظمٰی نے سخت گرفت کی ہے جنہوں نے سادہ لوح عوام سے کروڑوں روپے ہتھیائے مگر کرپشن روکنے والے ادارے گہری نیند سوتے رہے اور وزارت مذہبی امور نے بھی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔ منظور شدہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کی کارکردگی عموماً بہت اچھی سمجھی جاتی ہے جسے سعودی وزارت حج بھی سراہتی ہے جبکہ وزارت مذہبی امور اس حسن کارکردگی کی تعریف کرنے کے بجائے ہر سال حج سے قبل پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ساتھ معاملات الجھا لیتی ہے اور پھر فیصلہ عدالت میں ہوتا ہے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان کی حکومتیں حج، عمرہ اخراجات گھٹانے کی بجائے ہر سال بڑھا دیتی ہیں جو مسافران حرمین شریفین پر ایک ناروا اور ناقابل برداشت بوجھ ہے۔ کئی مسلمان ملکوں کی ایئر لائنیں عازمین حج سے عام مسافروں کی نسبت کم کرایہ لیتی ہیں جبکہ پی آئی اے برسہا برس سے حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والوں سے زیادہ کرایہ وصول کرتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزارت مذہبی امور دیگر ملکوں کی طرح عازمین حج و عمرہ کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں مہیا کرے۔ وزارت مذہبی امور کو چاہئے کہ وہ ہر سال حج سے کم از کم چھ ماہ قبل اپنی حج پالیسی طے کرلیا کرے اور پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ساتھ عدالتوں میں مقدمے بازی کے کلچر کو خیر باد کہہ کر سرکاری اور پرائیویٹ سارے عازمین حج کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرے۔

.