سزا یافتہ ……

April 14, 2017

قبر میں بلا کی گرمی تھی۔
چاروں طرف دیواریں،
تپتی ہوئی چھت، کھردری زمین،
بے انتہا گھٹن اور گھپ اندھیرا۔
خوف ناک ماحول تھا۔
کوئی اور ہوتا تو ڈر کے مارے اس کا دم نکل جاتا۔
یہ سوچ کر مجھے ہنسی آ گئی۔
میرا دم تو پہلے ہی نکل چکا تھا۔
ڈھائی گھنٹے بعد تھوڑی سی روشنی ہوئی۔
دو فرشتے نمو دار ہوئے۔
کچھ حیران حیران تھے۔
ایک نے پوچھا،
’’ابے تُو تو بڑا مطمئن بیٹھا ہے۔
ڈر نہیں لگ رہا یہاں؟
اتنا اندھیرا ہے، اتنی گرمی، اتنی گھٹن!‘‘
میں نے اِتراتے ہوئے کہا،
’’حضور، ہم کرانچی سے آئے ہیں۔‘‘