تاپی گیس منصوبہ

April 22, 2017

پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ تاپی گیس منصوبہ دسمبر 2020میں مکمل ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں بتایا ہے کہ تاپی گیس منصوبے پرعملی کام شروع ہو چکا ہے۔ گیس فیلڈ کی ڈویلپمنٹ پر بارہ تا پندرہ ارب روپے سے زائد اور پائپ لائن بچھانے پر آٹھ سے دس ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس منصوبے پر 85فیصد لاگت ترکمانستان اور پانچ پانچ فیصد پاکستان ، افغانستان اور بھارت کی ذمہ داری ہو گی۔ یہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کا مشترکہ پروگرام ہے ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے ترکمانستان سے افغانستان کے راستے پاکستان اور بھارت کو گیس فراہم کی جائے گی۔ ترکمانستان میں اس منصوبے کی تعمیر دسمبر 2015میں شروع ہو چکی ہے۔ پائپ لائن کی لمبائی 1814کلو میٹر ہو گی جس کے پائپ کا ڈائیامیٹر 56انچ ہو گا۔ یہ منصوبہ پاکستان کوتوانائی کے بحران سے نکلنے میں بہت مدد دے گا۔ اسی طرح ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ بھی زیر عمل ہے جس کی طوالت 2775کلو میٹر ہے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ کرک میں اربوں روپے کی گیس چوری ہو رہی ہے۔ انہوں نے درست کہا کہ لائن لاسز میں کمی کے لئے صوبائی حکومتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ توانائی کے بحران کے باعث اس وقت پاکستان میں گھریلو صارفین، صنعت اور زراعت جو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ملکی برآمدات کم ہو گئی ہیں جس کا اثر زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی پڑ رہا ہے ادھر رمضان المبارک بھی آرہا ہے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ اسی طرح رہی تو لوگوں کا برا حال ہو گا گیس سے بجلی بھی پیدا کی جاتی ہے حکومت نے بجلی کے جو منصوبے شروع کررکھے ہیں ان پر کام کی رفتار بڑھانی چاہئے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو باہمی تعاون سے گیس چوری اور لائن لاسز کنٹرول کرنے چاہئیں تاکہ توانائی کا بحران حل کرنے میں مدد ملے۔

.