ڈان لیکس پر تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو مل گئی

April 26, 2017

ڈان لیکس پر تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو موصول ہوچکی ہے۔

ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق ڈان لیکس پر ملنے والی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ حکومت کو مل گئی تھی،رپورٹ میں خبر لیک کس نے کی؟ ذمے داری عائد نہ کی جاسکی جبکہ گیا تھاکہ ڈان لیکس کا شائع ہونا حکومت کی ناکامی ہے۔

خبر رکوانے میں ناکامی پر وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا قلم دان تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کو عہدے سے ہٹایا جائے گا، جبکہ پرویز رشید کو پہلے ہی عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے۔

رپورٹ کا بنیادی نکتہ کہ خبر کس نے لیک کی، اس پر کسی کی ذمہ داری فکس نہ کی جا سکی ،تاہم رپورٹر کی طرف سے پوچھے گئے سوالات پر اسٹوری کو چھپنے سے روکنے میں ناکامی پر ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ خبر کا چھپنا مختلف حکومتی اداروں یعنی وزارت اطلاعات اور وزارت خارجہ کی ناکامی ہے۔

ڈان اخبار کے خلاف کیا کارروائی ہونا ہے، اس حوالے سے فیصلہ رپورٹ کی روشنی میں اے پی این ایس کے سپرد کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی سربراہی میں قائم کی گئی ڈان لیکس تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میںسابق وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے ۔

رپورٹ میں ڈان لیکس سے جڑے کرداروں کے بیانات، ان کے موبائل فون ڈیٹا اور سیف سٹی کیمروں سے لی گئی تصاویر کا ریکارڈ بھی لف کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیرپرویز رشید کے موبائل پر صحافی سیرل المائدہ کے 11 پیغامات موصول ہوئے تھے جن میں سے اکثر کا جواب پرویز رشید نے نہیں دیا تھا۔

رپورٹ ملنے کے بعد وزیراعظم سے طارق فاطمی اوروزیرداخلہ چوہدری نثار کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں جبکہ وزیراعظم کی سربراہی میں مشاورتی اجلاس بھی ہوا۔

ذرائع کے مطابق طارق فاطمی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کا اس خبر سے کچھ لینا دینا نہیں، اس لیے استعفیٰ دینے کا کوئی جواز نہیں۔