یونیورسٹیوں میں انتہا پسندی

May 09, 2017

کچھ عرصہ سے ملکی جامعات میں مختلف تنظیموں سے وابستہ طلبہ کے درمیان لڑائی جھگڑے انتہا پسندی کے اس رجحان کی عکاسی کرتے ہیں جو ملک کے مستقبل کے لئے زہرقاتل ہے اس سلسلہ میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والا وائس چانسلرز کمیٹی کا اجلاس نتیجہ خیز ہونا چاہیے۔ جس کی سفارشات کی روشنی میں ملکی جامعات کو حقیقی معنوں میں علم و دانش اور تعلیم و تحقیق کا سرچشمہ بنایا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی کوششیں قابل قدر ہیں جن کا مقصد جامعات کے اندر اور باہر امن و برداشت کا فروغ ہے۔ علمی مباحثے بے شک طلبہ کا حق ہیں لیکن انہیں لڑائی جھگڑے کی وجہ بنا دینا، اسلحہ، سنگ وخشت اورڈنڈوں کا استعمال اور دوسروں کی جانیں لے لینا کسی بھی طرح یونیورسٹی کلچر کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ یونیورسٹی کے نوجوان طلبا شعور کی پختگی کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں۔ انہیں تصادم کا راستہ اختیار کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور یونیورسٹی انتظامیہ خصوصاً اساتذہ کا کردار بھی اس ضمن میں مثالی ہونا چاہیے۔ اساتذہ انہیں علم و دانش اور تعلیم و تحقیق کی طرف لائیں۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ گھر سے علم و آگہی کے لئے نکلنے والے طالب علموں کا ایک طبقہ انتہا پسندانہ رویوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے جامعات کو ایسے عناصر سے پاک کیا جانا چاہیے جو طلبہ کو انتہا پسندی کی طرف راغب کرتے ہیں۔ آئے روز مختلف جامعات میں ہونے والے ناخوشگوار واقعات میں سے بیشتر اسی نوعیت کے ہیں۔ وائس چانسلرز کمیٹی کے اجلاس میں شرکا نے انتہا پسندی کے سماجی و مذہبی پیش منظر، اعلیٰ تعلیمی اداروں میں انتہا پسندی کے ظہور، انتہا پسندی کی روک تھام اور یونیورسٹی کے اندر اور باہر برداشت کے فروغ کو موضوع بحث بنایا اوران کی روشنی میں ممکنہ اقدامات تجویز کیے گئے توقع ہے کہ اس سے یونیورسٹیوں میں علمی ماحول کو فروغ ملے گا اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

.