نشان …

May 14, 2017

مبشر علی زیدی کے ماتھے پر ایک نشان تھا۔
ہم اسکول میں ساتھ پڑھتے تھے۔
ایک دن جھگڑ پڑے۔میں نے ڈنڈا مارا۔
وہ ماتھا پکڑ کے بیٹھ گیا۔
خون تو نہیں نکلا لیکن نشان پڑ گیا۔
کچھ دن بعد دوستی ہو گئی۔
پھر میں لاہور چلا گیا، وہ کراچی۔
بہت سال بعد ملاقات ہوئی۔
’’تم بالکل نہیں بدلے۔‘‘ وہ مسکرایا۔
’’تم بھی ویسے کے ویسے ہو۔‘‘
میں نے کہا،
’’لیکن ماتھے کا نشان کہاں گیا؟‘‘
مبشر نے اپنا ماتھا سہلایا،
’’امی جب تک زندہ رہیں،
روز میرا ماتھا چومتی تھیں۔
انہوں نے چوم چوم کر وہ نشان مٹا دیا۔‘‘