سفارتکاروں کا اغوا:کابل اپنا رویہ درست کرے

May 19, 2017

ایسے وقت میں جب پاکستان کی طرف سے پاک افغان تعلقات میں بہتری لانے کی کوششیں جاری ہیں تین اعلیٰ سطحی وفود افغانستان جا چکے ہیں اور افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا دورہ اسلام آباد جلد متوقع ہے۔ افغان انٹیلی جنس ادارے این ڈی ایس کے ہاتھوں کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کا اغوا اور انہیں پانچ گھنٹے غیر قانونی حراست میں رکھنا اور ہراساں کرنا انتہائی تشویش ناک ہے ۔ پاکستان نے اس واقعہ پر اسلام آباد میں افغانستان کے نائب ناظم الامور کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا اور واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔پاکستانی سفارتی اہلکاروں کی گرفتاری اور انہیں ہراساں کرنا نہ صرف ویانا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی بلکہ سفارتی آداب کے بھی خلاف ہے۔ ایسے واقعات سے دونوں ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ چمن سرحد پر افغان فوجیوں کی پاکستانی علاقے پر فائرنگ اور پھر کابل میں پاکستانی سفارتی اہلکاروں کے اغوا کے واقعات جموں و کشمیر کی کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزیوں کے سلسلے کی کڑی معلوم ہوتے ہیں جن کا مقصد مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں پر پاکستان کے لئے مشکلات پیدا کرنا ہے۔ اس سے دونوں ملکوں میں گٹھ جوڑ کا ثبوت بھی ملتا ہے جس کی میڈیا وقتاً فوقتاً نشاندہی کر رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان صدیوں پرانے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں۔ مشکل وقت میں پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی اور اب بھی ان کی میزبانی کر رہا ہے جس کا افغان لیڈر بھی اعتراف کرتے ہیں۔ اس کے جواب میں کابل حکومت کی اشتعال انگیزیاں نہایت افسوسناک ہیں کابل حکومت کو چاہئے کہ سفارت خانے کی حدود اور اہلکاروں کے تحفظ کے انتظامات کو یقینی بنائے دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ دے اور پاکستان کے ساتھ مل کر سرحدوں کے تحفظ کا نظام موثربنائے۔

.