افغان فوجیوں کےلیے کروڑوں کی کیموفلاج وردیاں ضائع

June 22, 2017

افغانستان میں جنگ کا جائزہ لینے والے امریکی انسپکٹر جنرل نے کہا ہے کہ امریکہ نے بلا ضرورت افغان نیشنل آرمی کی ’’کیمو فلاج‘‘وردیوں پر دو کروڑ 80 لاکھ ڈالر ضائع کیے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان سپکو نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکی حکام نے جنگل میں’’ کیموفلاج ‘‘کی وردیاں ایک ایسے ملک کے لیے خریدیں جہاں صرف 2.1 فیصد اراضی پر جنگلات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ افغان ماحول کیلئے موضوع ہونے پر مبنی نہیں تھا، 2007 میں ایک افغان وزیرِ دفاع نے اس طرز کی وردیوں کا انتخاب کیا تھا۔17 صفحات پر مبنی ایک رپورٹ میں انھوں نے بتایا کہ افغان وزیر عبد الرحیم وردق نے امریکی فوج کے پاس پہلے سے موجود جملہ حقوق والے پیٹرن کے بجائے نجی ملکیت والے پیٹرن کا انتخاب کیا ۔

جبکہ امریکی اہلکاروں نے بتایا کہ افغان وزیرِ دفاع نے انٹرنیٹ پر جب وردی کا پیٹرن چنا تو ان کی بنیاد صرف یہ تھی کہ نیا پیٹرن ان کو پسند آ رہا تھا۔امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے جان سپکو نے کہا کہ اگر وزیرِ دفاع کو گلابی رنگ پسند ہوتا تو کیا ہم گلابی وردیاں لے لیتے؟۔

افغانستان کی جنگ امریکی تاریخ کی طوریل ترین جنگ ہے۔جنوری میں جان سپکو نے واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ طالبان قیادت نے اپنے کمانڈروں کو امریکی تیل اور ہتھیار افغان فوجیوں سے خریدنے کیلئے کہا ہے کیونکہ کہ وہ سستا ہوتا ہے۔