سرطان پورہ کی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس

June 26, 2017

محلہ سرطان پورہ کی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ ہفتے کمیٹی کے صدر خان عبدالجبار خان کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں علاقے کے حکیم، حکیم عبدالتواب کے خلاف شکایات کا جائزہ لیاگیا۔ نور دین قصائی نے شکایت کی تھی کہ اس نے حکیم صاحب سے تین دفعہ پیٹ درد کی دوا لی لیکن اسے تینوں دفعہ آرام نہ آیا۔
مولانا سرکار علی نے شکایت درج کرائی تھی کہ حکیم صاحب کئی مریضوں کو چیلوں اور کوئوں کا گوشت کھانے کا مشورہ دیتے ہیں جو کہ خلافِ شریعت ہے۔
مس روزی کی شکایت تھی کی حکیم صاحب نے جو بلی پال رکھی ہے وہ اسے کھانے کو کچھ نہیں دیتے جس کی وجہ سے وہ دن بدن لاغر ہوتی جا رہی ہے چنانچہ ان کی این جی او یہ معاملہ یورپ میں جانوروں کے حقوق کی تنظیم کے سامنے بھی پیش کرے گی۔
محلے کے دس حکیموں نے اپنی ایک مشترکہ درخواست میں کہا تھا کہ حکیم عبدالتواب کی وجہ سے کوئی مریض ان کے پاس نہیں پھٹکتا اور یوں ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آ گئی ہے چنانچہ کچھ عرصے کے لئے حکیم عبدالتواب کی پریکٹس پر پابندی عائد کر دی جائے۔
محلہ سرطان پورہ کے سیاسی کارکن معراج دین طوطے کا کہنا تھا کہ حکیم عبدالتواب کے ٹھاٹھ باٹھ سے اندازہ ہوتا ہے کہ دراصل ان کا ہیروئن کا کاروبار ہے چنانچہ ان کے خلاف تحقیقات کی جائے۔
عبدالشکور ٹام (جسے امریکہ سے بے حد محبت ہے) کو شکایت تھی کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں بیماروں کے علاج دیسی نسخوں سے کرنا اہل مغرب کی قابلیت پر شک کرنے کے مترادف ہے لہٰذا علاقے سے حکیم عبدالتواب کا مطب اٹھا دینا چاہئے۔
روزنامہ ’’انتشار‘‘ کے نامہ نگار بدنام خاں بدنام نے اپنے اخبار میں خبر دی کہ حکیم عبدالتواب نے انہیں ایک گھنٹہ انتظار کے بعد اندر بلایا اور اسے عام مریضوں کی طرح ٹریٹ کیا گیا اور یوں صحافت کے مقدس پیشے کی تذلیل کی گئی ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان نے تمام شکایات کا تفصیل سے جائزہ لیا اور پھر انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے حکیم عبدالتواب کو طلب کیا تاکہ وہ اپنی صفائی میں اگر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہہ سکیں۔
حکیم صاحب نے نور دین قصائی کے اعتراض کے جواب میں کہا کہ انہوں نے نور دین قصائی کو پیٹ درد کی دوا پانی کے ساتھ کھانے کے لئے کہا تھا مگر اس نے تینوں دفعہ یہ دوا آدھ کلو بھنے گوشت کے ساتھ کھائی چنانچہ اگر اسے افاقہ نہیں ہوا تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں۔
حکیم صاحب نے مولانا سرکار علی کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا نے اپنے الزام کے ثبوت میں ایک گواہ بھی پیش نہیں کیا اور یوں جھوٹا الزام لگانے پر ان کے مقتدیوں کو ان سے جواب طلب کرنا چاہئے۔
مس روزی کے الزام کے حوالے سے حکیم صاحب کا کہنا تھا کہ ان کی پالتو بلی کی صحت مس روزی کی اپنی صحت سے کہیں بہتر ہے، بے شک دونوں کا وزن کرا کے دیکھ لیا جائے۔محلے کے دس حکیموں کے گھروں میں فاقہ کی وجہ حکیم عبدالتواب نے یہ بتائی کہ ان حکیموں نے کبھی لوگوں کی نبض پر ہاتھ نہیں رکھا بلکہ ہمیشہ ان کی کم عملی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی حالانکہ جاہل صرف وہ ہوتا ہے جو دوسرے کو کم علم سمجھتا ہے لہٰذا اگر مریض ان کی طرف نہیں جاتے تو اس کی ذمہ داری خود ان پر عائد ہوتی ہے۔
سیاسی کارکن معراج دین طوطے کے جواب میں حکیم صاحب کا کہنا تھا کہ کسی طوطے کی رٹی رٹائی باتوں کا جواب دینا ضروری تو نہیں ہوتا مگر اس کے باوجود میرا جواب یہ ہے کہ میں نے جو کمایا ہے اپنی محنت سے کمایا ہے اور اپنی حیثیت کے مطابق زندگی بسر کرنا میرا حق ہے۔ باقی رہی ہیروئن تو میں نے ہیروئن کی شکل صرف اخبار کے فلمی صفحوں میں دیکھی ہے۔
عبدالشکور ٹام کے اعتراض کا جواب حکیم صاحب نے یہ دیا کہ ہم اپنے دکھوں کا علاج اپنے نسخوں سے کریں گے امریکہ ہمارا دوست ہے لیکن اس کا ہر نسخہ ہمارے لئے مفید نہیں لہٰذا ہمیں اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہونا چاہئے۔
روزنامہ انتشار کے نامہ نگار کے اس اعتراض کہ انہیں عام مریضوں کی ساتھ ایک گھنٹہ انتظار کر کے صحافت کے مقدس پیشے کی توہین کی گئی ہے کے جواب میں، حکیم صاحب نے کہا کہ خود اخبار نے اس نامہ نگار کو صحافت کے مقدس پیشے کی توہین کے متعدد الزامات کی وجہ سے اخبار سے نکال دیا ہے لہٰذا معاملہ خود بخود صاف ہو گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان نے حکیم عبدالتواب کے اس تفصیلی بیان کا جائزہ لیا اور پھر کافی غور و خوض کے بعد ارکان اس نتیجے پر پہنچے کہ حکیم عبدالتواب کی وضاحت ناکافی ہے، وہ خود پر عائد کردہ الزامات نہ صرف یہ کہ ثابت نہیں کر سکے بلکہ ان کے جوابات میں کہیں کہیں تمسخر بھی پایا جاتا ہے چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ حکیم عبدالتواب کو علاقے میں پریکٹس سے روک دیا جائے تاہم مریضوں کے لئے علاج کی سہولتیں جاری رکھنے کے خیال سے تحقیقاتی کمیٹی کے صدر خان عبدالجبار خان، جن کا محلے میں لکڑیوں کا بہت بڑا ٹال ہے، کو ہدایت کی گئی کہ وہ کل سے باقاعدگی کے ساتھ مطب میں بیٹھیں اور مریضوں کو دیکھنا شروع کر دیں۔
حکیم عبدالتواب کو اس فیصلے کی اطلاع دے دی گئی ہے، اہل محلہ نے تحقیقاتی کمیٹی کے اس فیصلے کو رد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حکیم صاحب کے مستقبل کا فیصلہ محلے کی جنرل باڈی کے اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے کیا جائیگا!

.