دریائے سندھ بپھر گیا، سیکڑوں ایکڑ اراضی پرزیرآگئی

July 13, 2017

دریائے سندھ کی سطح میں اضافہ سے جنگلات کی قبضہ کی گئی سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کاشت فصلیں زیر آب آگئیں۔ جھیلیں،تالاب اور جوہڑ بھرنے لگے۔ دریا کے کنارے پر موجود آبادی کا محدود پیمانے پر انخلاء شروعہو گیا۔

متوقع سیلاب کے بارے میں سپرنٹنڈنٹ انجینئر آبپاشی حیدرآباد امجد ڈاؤچنے جنگ کو بتایا کہ دریائے سندھ میں پانی کی روانی معمول کے مطابق ہے۔متوقع سیلاب کے پیش نظر ایس ایم بچاؤ بند کے پشتے مضبوط کئے ہیں ۔آبپاشی عملہ ہائی الرٹ ہے جبکہ دیگر حفاظتی انتظامات بھی مکمل ہیں۔

امجد ڈاؤچ کے مطابق مرکزی سطح پر رابطے ہیں فی الوقتسپر سیلاب کے بارے میں بتایا نہیں گیا۔ملک کے بالائی علاقوں میں بارشوں اور برف پگھلنے کے باعث دریائے سندھ کی سطح آب میں اضافہ ہو اہے۔ رواں ماہ کے آخر میں سیلاب کی صورتحال واضح ہوگی خطرے کا کوئی امکان نہیں۔

دریں اثناء دریائے سندھ کے پانی میں مسلسل اضافہ کے باعث علاقائی آبادی میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ متاثرین کے مطابق جنگلات اور کچے کی سرکاری زمینوں پر قبضے اور فصلوں کو بچانے کیلئے قائم ہیوی لوپ بند کے نتیجے میں سیلابی پانی کا براہ راست دباؤ بچاؤ بند ہوگا۔

قابضین کی جانب سے فصلوں اور گاڑیوں کی نقل وحمل کیلئے بند کاٹ کربنائے گئے ۔راستوں اورچوہوں،سانپوں اور دیگر جانوروں کے بل اور کھدائی کےسوراخوں سے بند کمزور ہوگئے ہیںجس کی مرمت ناگزیرہے جو خطرات کا سبب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے جنگلات کےتمام داخلی راستے بند کرنے اور خستہ حال حصوں کی فوری مرمت کا مطالبہ کیاہے۔