بھارت کا اسرائیل کی طرف جھکائو مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانا ہے‘ حامد موسوی

July 17, 2017

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے) سپریم شیعہ علماء بورڈ کے سرپرست اعلیٰ و تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف بھارتی جھکائو، حالیہ دورہ اسرائیل کے موقع پر نریندر مودی کا فلسطینی علاقوں میں نہ جانا مسئلہ کشمیر کو کمزور کرنے کی کوشش اور اس بات کی عکاسی ہے کہ عالمی سطح پرغیرمسلم قوتیں مسلم امہ کے مفادات کو زک پہنچانے کیلئے ایک ہو چکی ہیں۔ مودی کے اسرائیلی دورے کا مقصد بھارتی سرزمین کے ذریعے جنوبی ایشیاء میں اسرائیل کو قدم رکھنے کیلئے راہ ہموار کرنا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی ملک ملک دورے کرکے دنیا کے سامنے اپنا موقف بھرپور انداز میں پیش کر رہا ہے جبکہ پاکستانی حکومت بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرنے کے باوجود اُسکے اعتراف جرم کو دنیا کے سامنے اجاگر نہیں کر سکی نہ ہی اس سے کوئی سفارتی فائدہ اٹھایا جا سکا۔ وطن عزیز کی سیاسی بساط سازشوں، افتراق و انتشار کا شکار ہے، پوری قوت ایک دوسرے کو زیر کرنے پر صرف کی جا رہی ہے، ایک سال سے پانامہ کیس جاری ہے‘ ہرایک اسی پر بات کر رہا ہے گویا اس سے بڑا کوئی مسئلہ ہی نہیں حالانکہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی محاذوں پر بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے سیاسی وحدت کی ضرورت ہے۔ اسی صورت میں قوم کی عزت و حرمت دوبالا اور قومی مفادات کی نگہداشت ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ٹی این ایف جے ضلع سیالکوٹ کے ناظم الامور احسان اللہ دیال کی سرکردگی میں عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی صدر پنجاب علامہ سید حسین مقدسی بھی موجود تھے۔ آقائی موسوی نے باور کرایا کہ ازلی دشمن بھارت کا موجود وزیراعظم مودی ہاتھ دھو کر پاکستان کے پیچھے پڑا ہوا ہے جو تابڑ توڑ غیرملکی دوروں میں پاکستان مخالف ہرزہ سرائی میں مصروف ہے۔ بھارت خود مقبوضہ کشمیر میں معصوم انسانی جانوں کا قاتل اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔ وہ سی پیک کو سبوتاژ کرانے اور نیوکلیئر سپلائی گروپ میں شامل ہونا اور مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ حامد موسوی نے کہا کہ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، سات آٹھ لاکھ بھارتی افواج نے ظلم کا بازار گرم اور کشمیریوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت تمام چیزوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال کر کشمیریوں کیلئے اعانت کو دہشت گردی قرار دیتا ہے حالانکہ غاصب قوتوں کیخلاف جدوجہد کو کبھی بھی دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا۔ کشمیری مسلمان قابض بھارتی فوجوں کیخلاف نبرد آزما ہیں۔ انہوں نے اس امر پر تعجب کا اظہار کیا کہ بھارت نے 74ء میں اٹیمی دھماکے کئے تو75ء میں ان دھماکوں کی وجہ سے نیوکلیئر سپلائی گروپ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ حامد موسوی نے یہ بات زور دیکر کہی کہ عالمی سرغنہ بھارتی پشت پرہے، مودی کا حالیہ دورہ امریکہ، اربوں کھربوں کے معاہدے، دورہ اسرائیل کے موقع پر بھارت اور اسرائیل کے درمیان باہمی تجارت میں اضافے اور دفاع سمیت سات معاہدوں پر دستخط بھارت کا باعث امریکی آشیرباد ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ بھارتی وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا جس کا شاندار استقبال کیا گیا اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہونے پروٹوکول کے ساتھ ریڈ کارپٹ استقبال کیا، اور دورے کوغیرمعمولی کوریج دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے اس موقع پر بھارت میں آباد 30کروڑ مسلمانوں کوبھی اہمیت نہیں دی جو کسی صورت میں اسرائیل کیساتھ تعلقات نہیں چاہتے۔