ڈبلیو او پی پی۔II منظوری کے لئے ای سی سی میں پیش ہوگا

July 25, 2017

اسلام آباد (رپورٹ : خالد مصطفیٰ) 50؍ کروڑ ڈالرز مالیت کے وہائٹ آئل پائپ لائن پروجیکٹ (ڈبلیو او پی پی۔II) کو منظوری کے لئے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ اس پائپ لائن کے ذریعہ مچکئی سے تموجبہ (پشاور) تک پٹرول اور ڈیزل کی بلا رکاوٹ ترسیل ممکن ہوسکے گی۔

اس سے سڑکوں پر آئل ٹینکرز حادثات کے خونی واقعات میں بھی کمی ہوجائے گی۔ وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے اس انتہائی اسٹریٹجک پروجیکٹ کی سمری تیار کرلی ہے جس کی اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) سے منظوری کے بعد پیپرا رولزکے تحت بین الاقوامی کامیاب بولی دہندہ کو دے دیا جائے گا جو تین حصوں میں ہوگا۔ وزارت نے پروجیکٹ پرکام شروع کرنے کی ذمہ داری انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (آئی ایس جی ایس) کو تفویض کی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کادوسرا منصوبہ ہے۔

پہلا منصوبہ کراچی سے کوٹ ادو، پاک عرب ریفائنری کمپنی (پارکو) کا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایس جی ایس کے مینجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے پہلی وہائٹ آئل پائپ لائن ڈالے جانے کے منصوبے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ یہی وجہ ہےکہ آئی ایس جی ایس کواس دوسرے منصوبے میں کام شروع کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے بھی مذکورہ پروجیکٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہےکہ ایف ڈبلیو او کے پاس اس ہائی ٹیک منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مطلوبہ صلاحیت نہیں ہے۔

ایف ڈبلیو او کے آئندہ منصوبوں کے حوالے سے دستیاب دستاویزات کے مطابق اس کے پاس 8؍ لاکھ 10؍ ہزار ٹن ایندھن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کے حامل ذخائر تعمیر کرنے کا بھی منصوبہ ہے جس پر لاگت کا تخمینہ ایک ارب ڈالرز تک ہے۔ یہ چار حصوں پر مشتمل ہوگا جس میں سے ایک پٹرول جیٹی کی تعمیر ہے جس میں پورٹ قاسم پر تین لاکھ ٹن ڈیزل ذخیرہ کرنے کے لئے اسٹوریج شامل ہے۔ مختلف مقامات پر پروجیکٹ کے دوسرے حصےمیں ایف ڈبلیو اوپائپ لائن روٹ پر ذخیرے تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

پورٹ قاسم پر تین لاکھ ٹن ذخیرہ ایندھن کےعلاوہ شکارپور( 50؍ ہزار ٹن)، محمود کوٹ (ایک لاکھ ٹن)، فیصل آباد (50؍ ہزار ٹن)، مچکئی (ایک لاکھ ٹن)، تھیلیاں (ایک لاکھ 60؍ ہزار ٹن) اور تموجبہ (50؍ ہزار ٹن) کے ذخائر تعمیر کئے جائیں گے لیکن آئی ایس جی ایس کووزارت کی جانب سے ذمہ داری دیئے جانے کے بعد پورا ہی منظرنامہ تبدیل ہورہاہے۔