میرا اور والد کا موبائل حاضر،عمران بھی موبائل رکھیں، گلالئی

August 07, 2017

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق پی ٹی آئی رہنما عائشہ گلالئی نے کہا کہخیبرپختونخوا حکومت میرے خاندان کو بھی ہراساں کررہی ہے، میرا خاندان اسلام آباد میں ہے کیونکہ ہم کے پی کے میں جا نہیں سکتے ہیں،ہمارا گھر گرانے،مجھ پر تیزاب پھینکنے اور قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیںمیرا اور میرے والد کا موبائل حاضر ہے،عمران خان بھی اپنا موبائل رکھیں،امیر مقام اور گورنر کا موبائل فون بھی لے لیا جائے تاکہ سچ سامنے آجائے،۔

وہ جیو کے پروگرام’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘میں میزبان سے گفتگوکررہی تھیں۔پروگرام میں عائشہ گلالئی کے والد شمس القیوم، بین الاقوامی امورکے ماہر معیدیوسف اورایم کیوایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے بھی شرکت کی۔پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئےعائشہ گلالئی کے والد شمس القیوم نےکہا کہ میں ٹیچر ہوں اور ٹیچر ہمیشہ شفقت رکھتا ہے، غلطی کرنے والا قوم سے معافی مانگ لے، اعتراف کرلے تو معاف کیا جاسکتا ہے،عمران خان صرف میرے سامنے نہیں عوام کے سامنے معافی مانگیں، عمران خان باقاعدہ کسی چینل کو انٹرویو دے کر کہیں مجھ سے غلطی ہوئی ہے، اگر عمران خان معافی نہیں مانگتے تو پھر پارلیمانی کمیٹی کو یہ معاملہ دیکھنا چاہئے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےمعیدیوسف کا کہنا تھا کہ مک ماسٹر کا بیان سگنل ہے کہ امریکا ابھی بھی خطے میں موجود ہے اور پاکستان سے اس کے مطالبات قائم ہیں، پاکستان کو بات چیت کر کے آگے بڑھنا ہوگا ورنہ گلے میں یہ پھندا پڑا رہے گا، امریکا اور پاکستان کے افغانستان میں مفادات کبھی بھی یکساں نہیں رہے،امریکا اور پاکستان کے تعلقات منقطع ہونے کی طرف جارہے ہیں، اگر ایسا ہوگیا تو ہمارے لئے یہ نقصا ن سنبھالنا بہت مشکل ہوجائے گا، پاکستان کو امریکا میں وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون سے بات کرنا ہوگی۔

پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی کا کہنا تھا کہبائیس اگست کو پاکستان کی حرمت پر سوال اٹھانے والے نعرے کیخلاف ایم کیوا یم خود کھڑی ہوگئی، شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت نے ایسا کیا ہو، ایم کیو ایم کے کچھ دفاتر شاید تمام قانونی تقاضے پورے نہیں کرتے تھے ،ہیڈ آفس سمیت 75فیصد دفاتر قانونی تھے جو ہم مانگ رہے ہیں، ایم کیو ایم اب وہی ہے جسے اب ہم دیکھ رہے ہیں،ن لیگ نے ایم کیو ایم کے آفس کھولنے کا وعدہ کیا ہوا ہے جس کی کئی دفعہ تجدید کی جاچکی ہے، کراچی میں صرف ایک آفس سے تنظیم چلارہے ہیں جس کی وجہ سے کارکردگی میں بہت فرق پڑرہا ہے۔

پروگرام کے دوران عائشہ گلالئی نے مزید کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا کی خواتین کوجرأت کے ساتھ اپنی بات کرنے کا پیغام دیا ہے، خواتین کو مردو ں کی طرف سے ہراساں کیے جانے پر چھپ کر بیٹھنے کے بجائے ہمت کے ساتھ بات کرنی چاہئے، میں نے برائی کو زبان سے روکنے کی کوشش کی ہے، مجھے میرے والد پر فخر ہے کہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے رہے، اداروں اور سیاسی جماعتوں کے سربراہان کسی خاتون کو غلط پیغام بھیجتے ہوئے اب دس دفعہ سوچیں گے۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے،عمران خان قوم اور خواتین سے معافی مانگتے ہیں تو میں انہیں معاف کرنے کے لئے تیار ہوں، میری معاف کرنے کی پیشکش پر یہ نہ سمجھا جائے کہ میرے پاس ثبوت نہیں ہیں، پارلیمانی کمیٹی کے قیام کو سراہتی ہوں وہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا، پی ٹی آئی والے مجھ پر کبھی پانچ کروڑا ور کبھی پچاس کروڑ لینے کا الزام لگاتے ہیں،اس پر ان لوگوں کو ہرجانے کا نوٹس بھجوانے والی ہوں۔

عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو میسجز مجھے کیے وہ کسی طرح مناسب نہیں تھے، میرے پاس عمران خان کے تمام میسجز موجود ہیں، عارف نظامی کی بات کو توڑ مروڑ کرمجھ پر پچاس کروڑ لینے کے الزامات لگائے گئے، عارف نظامی نے تردید کی انہوں نے ایسا نہیں کہاتھا، فواد چوہدری اس لیول کا آدمی نہیں کہ میں اس پر بات کروں،فواد چوہدری کرائے کا سپاہی ہے اسے،مراعات دیدیں وہ کچھ بھی بول سکتا ہے، نعیم الحق نے پہلے قبول کیا پھر کہتے ہیں اکاؤنٹ ہیک ہوگیا۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ میرا اور میرے والد کا موبائل حاضر ہے،عمران خان بھی اپنا موبائل رکھیں،امیر مقام اور گورنر کا موبائل فون بھی لے لیا جائے تاکہ سچ سامنے آجائے، میری پریس کانفرنس کے پیچھے ن لیگ نہیں میرا ضمیر ہے،اگر میں صرف کرپشن کے الزامات لگا کر بیٹھ جاتی تو میرا ضمیر مطمئن نہہوتا،پارلیمانی کمیٹی میں پیش کر ہو تمام شواہد دوں گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک تحریک انصاف کے نظریات کو برا نہیں کہا ہے، ہم سب پاکستان کو ترقی یافتہ ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کے منشور کو بہت پسند کرتی ہوں،خیبرپختونخوا میں جو کچھ ہورہا ہے اسے قبول نہیں کرسکتی ، پی ٹی آئی کے ایم این ایز ، ایم پی ایز اور کارکن مجھ سے متفق ہیں، عمران خان بھی جلسہ کرلیں میں بھی جلسہ کرلوں دیکھتے ہیں کس کے جلسے میں لوگ زیادہ آتے ہیں۔ عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ میرے والد کہتے ہیں عمران خان مجھ سے حسد کرتے ہیں اس لئے ایسے پیغامات بھیج رہے تاکہ میری توجہ ہٹائی جاسکے، میری کردار کشی کرنے سے انہیں کچھ نہیں ملے گا، خیبرپختونخوا حکومت میرے خاندان کو بھی ہراساں کررہی ہے، میرا خاندان اسلام آباد میں ہے کیونکہ ہم کے پی کے میں جا نہیں سکتے ہیں،ہمارا گھر گرانے، مجھ پر تیزاب پھینکنے اور قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ماریہ پاکستان کیلئے قومی ہیرو ہے وہ اپنے لئے نہیں پاکستان کیلئے کھیلتی ہے، ماریہ کے ڈریس کوڈ کو نشانہ بنارہے ہیں، وہ امن کی سفیر ہے۔

عائشہ گلالئی نے کہا کہ عائشہ احد پچھلے سات سال سے فریاد کررہی تھیں لیکن پی ٹی آئی کو یاد نہیں آئیں، عائشہ احد کے ساتھ اگر ظلم ہواہے تو اسے ضرور انصاف ملنا چاہئے، میں پریس کانفرنس میں اکیلی تھی اس کے ساتھ پی ٹی آئی کی خواتین بیٹھی تھیں، اس سے لگ رہا ہے کہ عائشہ احد کی پریس کانفرنس پلانٹڈ تھی۔ عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے میری زندگی کو خطرہ ہے،پی ٹی آئی کے لوگ مافیا بن کر بیٹھے ہوئے ہیں،اپنے خلاف لگنے والے الزامات پر آئندہ چند دنوں لیگل نوٹس بھجوادوں گی، عدالت نہیں گئی کیونکہ میرے پاس وکلاء کو دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں، خیبرپختونخوا احتساب کمیشن میرے خلاف حرکت میں آگیا ہے، میں ان انتقامی کارروائیوں سے ڈرنے والی نہیں ہوں۔

شمس القیومنے کہا کہ عائشہ گلالئی کا معاملہ بطور باپ میرے لیے مشکل رہا ہے، لکی مروت میں جلسے کے بعد عمران خان کے پیغام آنا شروع ہوئے،لکی مروت جلسے میں لوگوں نے عائشہ گلالئی کی بات سنی مگر عمران خان کی باری آئی تو جانا شروع ہوگئے، عائشہ گلالئی ان باتوں پر جذباتی ہوجاتی تھی مگر میں نے اسے سمجھایا کہ عمران خان کرکٹ کے دوران بھی حسد کیا کرتا تھا۔

شمس القیوم کا کہنا تھا کہ میرے گھر کو مسمار کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، وہ گھر ہمارا نہیں ہے میری دوسری بیٹی نے اسپتال بنانے کی ایک کوشش کی ہے، میں غیرجانبدار شخص ہوں کسی پارٹی میں نہیں ہوں، ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ ہم وکیل کرسکیں، عمران خان کو سیاستدان کے بجائے کرکٹ کوچ بننا چاہئے تھا، الزامات کے ڈر سے وزیراعظم کو مبارکباد بھی نہیں دی ہے۔میزبان طلعت حسین نے کہا کہ عائشہ گلالئی کے معاملہ کو حل ہونا ہی ہے، ڈیجیٹل فرانزک یعنی انسٹرومنٹ پر جو پیغام رسانی ہوتی ہے آپ دنیا اوپر سے نیچے کردیں فارنزک ہوتے ہیں تو پتا چل جاتا ہے ٹریفک کیا ہے، یہ چھپنے والی بات نہیں ہے۔ماہر بین الاقوامی امور معید یوسف نے کہا کہ امریکا کی طرف سے پاکستان پر دوغلی پالیسی کا الزام نئی بات نہیں ہے، یہ بیانیہ پچھلے تین چار سال سے تسلسل سے چل رہاہے، یہ بات تب تک ہوتی رہے گی جب تک امریکا اور پاکستان اس معاملہ کوآ گے چلانے کا کوئی راستہ نہیں نکالتے، اس دفعہ نئی بات یہ ہے کہ مک ماسٹر نے یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کے طور پر کی ہے۔