جنرل ضیاالحق مرحوم تحریر:ذوالفقار علی…لندن

August 17, 2017

سابق صدر اور فوجی حکمران جنرل ضیاءالحق مرحوم پاکستان کے فوجی حکمرانوں میں مضبوط قوت ارادی کے مالک، نڈر، بے باک، دور اندیش، معاملہ فہم اور سمجھدار فوجی حکمران تھے۔ بھارت جو پاکستان کے وجود کا ازلی مخالف اور اس کے سدا ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہیں۔ مگر جنرل ضیاءالحق مرحوم نے ہمیشہ، اپنی سیاسی دوراندیشی سے جنوبی ایشیا میں اس بڑے طاقتور، جمہوریہ کو نہ صرف پیچھے دھکیل دیا بلکہ انہیں پیچھے ہٹنے اور سیاسی شکست سے دوچار کیا۔ اپنے گیارہ سالہ طویل فوجی دور حکمرانی میں ضیاءالحق کے ارادے کبھی متزلزل نہیں ہوئے۔ اس کی کامیاب فوجی اور سیاسی حکمت عملی نے پاکستان کے طاقتور خفیہ اداروں کو بہت مضبوط کیا۔ جس نے روس کے فوجوں کے چھکے چھڑا دیئے۔ جنرل ضیاءالحق مرحوم کی سیاسی دور اندیشی نے ہمیشہ، پاکستان کے وجود کو ملیا میٹ کرنے والوں کو ان کے گھروں میں محصور اور شکست سے دوچار کیا۔ جنرل ضیاءالحق مرحوم کا دور حکومت بھی کوئی زیادہ مثالی(idealism) کا نمونہ تو نہیں تھا اور پاکستان میں درون خانہ، دھماکے، بدامنی، روز کا معمول تھا مگر اس وقت پاکستان بیرونی محاذوں پر کئی عالمی سپر طاقتوں سے بھی برسر پیکار تھا۔ مشرقی سرحوں پر بھارت ہمیں اپنا تر نوالہ بنانا چاہتا تھا۔ مغربی سرحدوں پر روس ہماری اینٹ سے اینٹ بجانے کا شدید پیاسہ تھا اور وہ امریکہ افغان دوستی کا انتقام لینے کی تاک میں تھا۔ بعض اسلامی ممالک بھی ضیاءالحق کے بھٹو مخالف، نظریات، بھٹو حکومت کی اصلاحات ختم کرنے پر، مرحوم صدر ضیاءالحق سے کچھ ناراض تھے۔ جنرل ضیاءالحق مرحوم کے فوجی دور حکومت میں پاکستان اندرون اور بیرون ملک کئی خطرات میں گھرا ہوا تھا اور روس کا کمیونزم بھی اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے فوجی، سیاسی، نظریاتی انتقام کی آگ کی جوش میں آگ بگولہ تھا۔ جنرل ضیاءالحق کے دور حکومت میں پاکستان کئی، بیرونی، اندرونی، محلاتی سازشوں کا شکار اور بے پناہ، چیلنجز کا سامنا کر رہا تھا۔ آج پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں، جنرل ضیاءالحق مرحوم کی سیاسی اور دانا ذ ہنی حکمت عملی سے کسی بھی اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام بناتے اور بے پناہ مضبوط ہو چکے ہیں۔ جنرل ضیاءالحق کی سیاسی اور ملکی خدمات اپنی جگہ قابل تعریف ہیں۔ ان کی بعض شدید سیاسی غلطیاں اور باقیات آج بھی ریاست پاکستان کے لئے ناسور بن چکے ہیں۔ جنرل ضیاءالحق مرحوم کے فوجی دور حکومت، بلدیاتی نظام حکومت کے سرکاری فنڈز میں اس وقت کے عوامی نمائندوں نے بدعنوانی اور بددیانتی سے سرکاری وسائل کا غلط استعمال کیا۔ جس سے حکومتی اقدامات پر پاکستان کے دیانت دار سیاسی مذہبی حلقوں کی طرف انگلیاں بھی اٹھائی گئی۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے عوامی نمائندوں نے بھی لوٹ مار اور کرپشن کی، اثاثے بنائے، کسی کا بھی احتساب نہیں ہوا یہ ساری مالی بدعنوانیاں مرحوم صدر ضیاءالحق کے فوجی دور حکومت کی کارکردگی اور عدم چیک اینڈ بیلنس یعنی عدم باز پرسی اور سرکاری احتسابی نظام کی ناقص کارکردگی پر آج تک سوالیہ نشان ہے تاہم اپنی ذات میں مرحوم صدر جنرل ضیاءالحق ایک دیانت دار، ایماندار شخصیت اور مضبوط، نڈر فوجی حکمران تھے۔ انتہائی، یوسی، خوف، الم اور خطرات کے باوجود جنرل ضیاءالحق ہمیشہ بہادری سے ڈٹے رہے اور کبھی معمولی بزدلی کا مظاہرہ بھی نہیں کیا ضیاءالحق مرحوم ایک مذہبی، صوم و صلوٰۃ کے پابند آدمی تھے۔ اگرچہ فوجی اور آمرانہ ذہن کے فوجی حکمران تھے۔ مگر کبھی مذہب، مدارس، مساجد، جہادی تنظیموں اور مذہبی جماعتوں کے خلاف چلے، نہ کوئی مخالف اسلام اقدامات کئے۔ بلکہ ان تمام عناصر اور اداروں کو ساتھ لے کر چلے۔ اس لئے ان کے خلاف کبھی عوامی غیظ و غضب یا غصہ اور مخالف آواز نہیں آئی۔ پاکستان میں 1984-85ء میں پہلی مرتبہ ناظمین زکوٰۃ اور ناظمین صلوٰۃ کا آغاز مرحوم جنرل ضیاءالحق نے کیا۔ زکوٰۃ کو سرکاری سطح پر رائج کیا ناظم صلوٰۃ کا تقرر سرکاری طور پر ہوا۔ شریعت عدالتیں اسلامی نظام کا دھیرے دھیرے نفاذ صدر ضیاءالحق مرحوم نے شروع کیا۔ یہی اصلاحات پاکستان میں اسلامی نظام اور انقلاب کی طرف پہلی اور مثبت پیش قدمی تھی۔ اگر زندگی وفا کرتی تو پاکستان میں حقیقی اسلامی نظام اور انقلاب نوشتہ دیوار ہوتا۔ مرحوم صدر ضیاء الحق پاکستان کے سیاسی اور فوجی حکمرانوں میں ایک عہد ساز شخصیت ہے۔ نوٹ:17اگست کو ضیاءالحق مرحوم کی برسی کی تاریخ ہے اس لئے راقم خاکسار نے ضیاءالحق مرحوم کے بعض اچھے اقدامات پر لکھنا مناسب سمجھا جو مجھ خاکسار کی ایک ادنیٰ کوشش ہے۔ میں یہ بھی نہیں کہتا یا سمجھتا کہ مرحوم صدر جنرل ضیاءالحق ایک مثالی حکمران تھے بہرحال میرے محترم قارئین کو ایک حکمران کی بعض اچھی پالیسیوں اور کارناموں کی ایک ادنیٰ جھلک دکھانی تھی۔