منہ…

August 22, 2017

’’یہ کتا دس لاکھ روپے کا ہے۔
مہینے میں صرف ایک بار بھونکتا ہے۔‘‘
دکان دار نے بتایا۔
’’کوئی اور کتا دکھاؤ۔‘‘
ڈوڈو نے فرمائش کی۔
’’یہ کتا ایک لاکھ روپے کا ہے۔
ہفتے میں صرف ایک بار بھونکتا ہے۔‘‘
دکان دار نے آگاہ کیا۔
’’کوئی اور کتا دکھاؤ۔‘‘
ڈوڈو نے منہ بنایا۔
’’یہ کتا دس ہزار روپے کا ہے۔
صبح سے شام تک بھونکتا رہتا ہے۔‘‘
دکان دار ہنسا۔
’’ہاں، یہ ٹھیک ہے۔‘‘
ڈوڈو خوش ہو گیا۔
’’اس کتے کو کہاں باندھو گے؟
دفتر میں یا گھر پر؟‘‘
میں نے پوچھا۔
ڈوڈو نے آنکھ مار کے کہا،
’’منہ پر۔‘‘