نیب پیشی شر یف فیملی ڈار پھر غیر حا ضر بنیا دی حقو ق کا خیا ل نہیں ر کھا گیا ،نیب کو خط

August 23, 2017

راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک، ایجنسیاں) قومی احتساب بیورو (نیب ) کے تیسرے نوٹس پر بھی شریف خاندان کا کوئی بھی فرد تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہو اجبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی نیب کے نوٹس کے باوجود پیش نہ ہوئے، نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) محمد صفدر اور اسحاق ڈار نے اپنے وکلاءکے ذریعے جوابات نیب آفس بھجوا دئیے جن میں موقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ تحقیقات شروع کرنے کیلئے نیب قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے جو بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے ، فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر ہے اور اس کا فیصلہ ہونے تک طلبی بلا جواز ہے ، اسحاق ڈار کے تین صفحات کے جواب کے ساتھ 700دستاویزات بھی منسلک کی گئی ہیں۔

دوسری جانب نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ شریف فیملی کو اب مزید کوئی نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا، جس کے بعد قومی احتساب بیورو نے شریف فیملی کیخلاف ریفرنس کی تیاری شروع کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے نیب میں اپنا جواب جمع کرادیا۔ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کیخلاف ریفرنسز کی تیاری کیلئے کارروائی شروع کردی ہے جس کیلئے میاں نوازشریف، حسن، حسین اور مریم نواز کو گزشتہ روز تیسرا اور آخری نوٹس جاری کیا گیا لیکن شریف خاندان نیب لاہور کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ جیونیوز کے مطابق گزشتہ روز میاں نوازشریف نے اپنا 2صفحات پر مشتمل جواب ایڈووکیٹ امجد پرویز کے ذریعے نیب میں جمع کرایا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کو شکوہ ہے کہ بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا جبکہ نیب جس قانون کے تحت کارروائی کررہا ہے وہ خلاف ضابطہ ہے۔جواب میں مزید کہا گیا ہےکہ نیب ریفرنس کی تیاری اور تحقیقات کا اختیار چیئرمین نیب کے پاس ہے اور قانون کی صریحاً خلاف ورزی تحقیقات نہیں دھوکا ہے جبکہ اسی بنا پر نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی، اس مرحلے پرنوازشریف کا نیب کی ٹیم کے سامنے پیش ہونا بامقصد نہیں ہوگا۔ جبکہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے نیب لاہور میں اپنا تحریری جواب جمع کرادیا۔ قومی احتساب بیورو(نیب) لاہور نے گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلب کیا تھا جس کیلئے انہیں نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا تاہم اسحاق ڈار نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

جیونیوز کے مطابق اسحاق ڈار نے نیب لاہور کو اپنا تحریری جواب جمع کرادیا جس میں پیش نہ ہونے کی 12وجوہات بیان کی گئی ہیں۔اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا کہ نیب پہلے ہی میری پوری زندگی پر انکوائریاں کرچکا ہے اور آخری انکوائری 15جولائی 2016 کو ثبوت نہ ہونے پر بند کی گئی جبکہ ساری انکوائریوں کے ثبوت و ریکارڈ بشمول دستاویزات جواب کے ساتھ جمع کرائی جارہی ہیں۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دے چکا ہوں اور درخواست پر فیصلہ آنے تک پیش نہیں ہوسکتا۔ اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میرے بنیادی حقوق کا سپریم کورٹ میں خیال نہیں رکھا گیا۔واضح رہے کہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے اور پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کے خلاف بھی نیب ریفرنس کا حکم دے رکھا ہے۔

دریں اثناء ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے شریف خاندان کو مزید نوٹس جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب کی سربراہی میں نیب ایگزیکٹو بورڈ ریفرنسز کی منظوری دے گا۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب لاہور اور نیب راولپنڈی ریفرنسز بنا کر نیب ہیڈ کوارٹز کو بھیجیں گے۔ یہ فیصلہ نیب لاہور اور نیب راولپنڈی کے سربراہوں نے مشترکہ طور پر کیا۔ نیب نے شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کی تیاری شروع کر دی ہے۔