یورپی یونین کا ناروے سے مزید مہاجرین کو قبول کرنے کا مطالبہ

September 16, 2017

یورپی یونین نے ناروے سے مزید مہاجرین کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے،جس کے بعد مہاجرین کے معاملے پر ناروے کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

شمالی یورپ کی چھوٹی ریاست ناروے جو پہلے ہی مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد سے پریشان ہے اور اپنے ہاں مقیم تارکین وطن کے لیے نت نئی شرائط عائدکررہی ہے، یورپی یونین کے مطالبے سے مزید تشویش میں مبتلا ہوگئی ہے۔

یورپ یونین نے ناروے سے کہاہے کہ تیسری دنیا کے ممالک سے مزید مہاجرین اپنے ملک میں قبول کرے،یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرین ڈیمٹریس آوراموپولوس نے اس بارے میں ایک خط کے ذریعے ناروے کی وزیربرائے امیگریشن سلوی لیستھاگ کو مطلع کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین (یواین ایچ سی آر) نے بھی خطے کے دیگر ممالک سے مزید چالیس ہزار مہاجرین کی آبادکاری کا مطالبہ کیاتھا۔

یورپی کمشنربرائے مہاجرین نے اس حوالے سے مزیدکہا کہ وہ اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین کے مطالبے کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں ،اسی لیے انھوں نے ناروے سمیت دیگر یورپی اور شینگن ممالک کو خط لکھاہے۔

خط میں کہاگیا ہے کہ یورپی ممالک اپنے مہاجرین کے کوٹے کو بڑھائیں اور شمالی افریقا اور دیگر ممالک سے مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دیں۔

نارویجن نیوز ایجنسی این ٹی بی کے مطابق، یورپی یونین چاہتی ہے کہ لیبیا، مصر، نائجیریا، ایتھوپیا او سوڈان کے کچھ مہاجرین جو یورپ آنا چاہتے ہیں، انہیں یورپ میں آباد کیاجائے اور بقیہ کی وہاں ہی مدد کی جائے۔

خط میں ناروے سمیت دیگر یورپی ممالک سے کہاگیاہے کہ وہ انسانی جذبے کا مظاہرہ کریں اور ان مہاجرین کو لینے کے لیے تیار رہیں۔ناروے میں یورپی اور غیریورپی تارکین وطن بشمول ناروے میں پیدا ہونے والی ان کی اولادوں کی کل تعداد آٹھ لاکھ سے زائد ہے اور یہ ملک کی کل آبادی کا سولہ فیصد ہیں۔

گذشتہ دو سے تین سالوں کے دوران شام سے یورپ آنے والے مہاجرین کی وجہ سے ناروے میں تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا،ایک اندازے کے مطابق، شام سے کل گیارہ ملین لوگوں نے چھ سالوں کے دوران اپنا گھر اور کام کاج ترک کیاہے۔

ان میں سے بہت سے لوگوں نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے اور بے شمار لوگوں نے یورپی ممالک کا رخ کیاہے۔ نو ملین افراد ترکی، لبنان، اردن، مصر اور عراق کی طرف گئے ہیں۔رپورٹس کے مطابق، یورپ میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی تعداد ایک ملین سے زائد ہے اور جرمنی، سویڈن اور ناروے سمیت مختلف ملکوں نے انہیں پناہ دی ہے۔