خیبر پختونخوا: گومل یونیورسٹی کو شدید مالی بحران کا سامنا

September 18, 2017

صوبہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی علمی درسگاہ گومل یونیورسٹی کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے۔ مالی خسارہ پر قابو نہ پایا گیا تو ہزاروں طالب علموں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔

جامعہ گومل کا سنگ بنیاد سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1974 میں رکھا، اس درسگاہ کو ذولفقار علی بھٹو کے سیاسی نظریات کا استعارہ بھی کہا جاتا تھا، انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان سے مولانا فضل الرحمان کے والد مفتی محمود کیخلاف الیکشن بھی لڑاتھا۔

آج 43 سال بعد اس مادر علمی کے 35 شعبوں اور چھ فیکلٹیز میں ہزاروں ملکی و غیر ملکی طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔

ملک میں آج شاید ہی کوئی شعبہ ہو جہاں کوئی گوملین موجود نہ ہو، مگر اب بعض سیاسی اور انتظامی بدنظمیوں کی وجہ سے خود مادر علمی اپنا بوجھ سہار نہیں پا رہی۔

وائس چانسلر ڈاکٹرمحمد سرور کے مطابق یونیورسٹی (67) ستاسٹھ کروڑ کے خسارے میں ہے، 140 پروفیسرز اور افسران کے ریٹائرمنٹ واجبات اور نئی تعیناتیوں کے مسائل کا سامناہے۔

خسارے اور بے نظمی پر قابو پانے کو سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو آنے سے رہے، اب اس تاریخی مادر علمی کو بچانا موجودہ حکمرانوں کی ہی ذمہ داری ہے کیونکہ یہی حکمراں ملک و قوم کو خساروں سے نکالنے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔