امریکہ سے تعلقات:وزیراعظم کا درست موقف

September 19, 2017

وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے جاتے ہوئے برطانوی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں پاکستان کے خلاف صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کے تناظر میں امریکہ کو بجا طور پر متنبہ کیا ہے کہ پاکستان سے تعلقات بگاڑنے میں اس کا اپنا نقصان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اتحادی کا درجہ ختم کرنے سے افغانستان میں امریکہ کی فوجی مہم اور تجارتی مفادات بری طرح متاثر ہوں گے۔ پاکستانی لیڈر نے پورے اعتماد کے ساتھ دعویٰ کیا کہ امریکہ کی پالیسی الجھاؤ کا شکار ہے جبکہ ہمارا پیغام واضح ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ہمارے ڈھائی لاکھ فوجی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں جنہیں جاری رکھنے کے لئے امریکہ کا تعاون ضروری ہے جبکہ برعکس صورتحال دہشت گردوں کے مفاد میں ہو گی۔ وزیر داخلہ خواجہ محمد آصف نے بھی ایک امریکی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں اس امر کی صراحت کی ہے کہ افغانستان میں سیاسی حل کے بجائے فوجی حل کی سوچ ناکام ہو گی جس کا اظہار صدر ٹرمپ کی افغان پالیسی میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے سیاسی حل کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کا اس کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ بلاشبہ افغانستان میں سولہ سالہ فوجی مہم جوئی کے منفی نتائج اسی حقیقت پر گواہ ہیں۔ اس پس منظر میں پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی جمہوری قیادت کا دو ٹوک موقف ظاہر کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دھمکی آمیز رویہ اختیار کرکے اگر یہ سمجھا تھا کہ پاکستان ان کے بے جا مطالبات کے سامنے اسی طرح گھٹنے ٹیک دے گا جیسے مشرف دور میں وزیر خارجہ کولن پاول کی ایک ٹیلی فون کال پر افغانستان پر فوج کشی کے لئے پورا ملک امریکہ کی جھولی میں ڈال دیا گیا تھا تو اب ایسا نہیں ہو گا۔ امید ہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانی قیادت اپنا موقف مؤثر طور پر پیش کر کے عالمی برادری کو خطے میں پائیدار امن کے لئے اس کی ذمہ داریوں کا احساس دلانے میں کامیاب رہے گی۔