چین نہیں، امریکہ عالمی تجارتی نظام کے لئے خطرہ

September 20, 2017

چین کا کہنا ہے کہ بیجنگ نہیں بلکہ امریکہ عالمی تجارتی نظام کے لئے خطرہ ہے، بیجنگ آسانی سے واشنگٹن کی غصے کا شکار نہیں ہو گا،تجارت میں دو طرفہ فوائد کو مد نظر رکھناچاہئے،یک طرفہ تجارت آج کے دور میں قابل قبول نہیں۔

چین عالمی تجارتی قوانین کی پامالی نہیں کرتا بلکہ یہ شیوہ امریکہ کا ہے ، چین کا عالمی تجارتی نظام کیلئے وضع کردہ طریقہ کارکو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے، امریکہ دنیا کو اپنے فوائد کیلئے استعمال کرنا بند کرے۔

چین کے معروف روزنامہ گلوبل ٹائمز نے امریکہ کے سینئر تجارتی اہلکار رابرٹ لائٹ ہائزر کے اس بیان پر کہ چین کا اقتصادی ماڈل عالمی تجارتی نظام کے لئے خطرہ ہے۔ اس نظام کو عالمی قوانین کے تحت نہیں اپنایا جا سکتا پر چین کی جانب سے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائٹ ہائزر کو اس قسم کے بیانات سے گریزکرنا چاہیے ۔

انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تجارت میں یکطرفہ فوائد حاصل نہیں کئے جاتے بلکہ تجارت کا مقصد دوطرفہ فوائد کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے جبکہ امریکہ یک طرفہ فائدہ سوچتا ہے اور اسے تجارت کا نام دیتا ہے جو غلط ہے ۔

اس طرح کی تجارت کبھی بھی قابل قبول نہیں ہوتی ۔ امریکہ دنیا کو اپنے فوائد کیلئے استعمال کرنا بند کرے ۔ چین رواں سال جون میں بھی سب سے زیادہ امریکی ڈالر رکھنے والا ملک تھا جبکہ امریکہ کی چند مصنوعات چین کیلئے فائدہ مند نہیں تھیں لیکن پھر بھی چین نے اپنے تجارتی توازن کیلئے درآمد کیا ۔

اگر چین اور امریکہ محض اپنا فائدہ دیکھتے تو جو تجارت 1979میں محض 2.5بلین امریکی ڈالر تھی جو بڑھ کر2016میں 519.6بلین ڈالر تک کیسے پہنچی۔