سیدنا عمرؓ کے ایمان لانے کی دعا نبی اکرمؐ نے کی، رہنما جمعیت علما برطانیہ

September 22, 2017

ویکفیلڈ (پ ر) حضرت فاروق اعظمؓ دنیا کی وہ عظیم شخصیت ہیں جن کے ایمان لانے کی دعا اللہ کے رسولﷺ نے کی تھی کہ اے اللہ تو اسلام کو دو مردوں عمرو بن ہشام اور عمر بن خطاب میں جو تجھے زیادہ پسند ہو اسلام میں داخل کرکے اسلام کو عزت دے۔

جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے عمرؓ کو اسلام کی دولت سے نواز کر اپنی پسند اسلام کی عزت بڑھانے اور نبیؐ کی صحابیت کے لیے عطا فرمایا۔

حضرت عمرؓ کی خلافت کا دور ایک مثالی دور تھا، جس میں مختلف محکمے قائم کرکے قوم و ملت کو ترقی کے عظیم کمال تک پہنچایا۔

ان کی خلافت کے سنہری اصولوں کو آج تک غیر مسلم ممالک بھی اپنا کر مستفید ہورہے ہی، مگر افسوس کہ آج مسلم ممالک ان کے نظام عدل سے محروم ہیں۔ خلفاء راشدین کے نظام سے ہی دنیا کو امن و سکون، عدل و انصاف اور خوشحال معیشت مل سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علما برطانیہ کے مرکزی قائدین مولانا عبدالرشید ربانی، امیر جمعیت مفتی محمد اسلم، مولانا اسلم زاہد، قاری محمد اسماعیل، مولانا اسلام علی شاہ، مولانا امداد اللہ قاسمی، مولانا محمد حسین، حافظ محمد اکرام، قاری ممتاز، قاری غلام نبی، حافظ اکرام الحق ربانی، قاری عبدالرشید ہزاروی، مولانا قاری شمس الرحمن، مولانا ادریس، مولانا خورشید، مولانا خالد محمود، مولانا عطا اللہ، مولانا نعیم، مولانا رفیق احمد شاہ، فیض الحسن، مفتی طارق خان، مولانا محمد حسین، مولانا ابراہیم، مولانا عزیز الحق ہزاروی، مولانا نصیب الرحمن، مفتی عبدالوہاب، مولانا جمیل احمد، بابو مشتاق، جناب ایوب لہر، حاجی قمر عالم، مولانا عبدالعزیز حافظ انور، مولانا ضیاء الرحمن، مولانا عبداللہ، مولانا شاہ رفیع الدین، قاری حضرت علی و دیگر علما نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا اور کہا کہ حضرت عمر نے اسلامی سال کی ابتدا محرم سے کی اور یکم محرم کو مجوسیوں کی سازش سے ابو لولو فیروز مجوسی کافر کے ہاتھوں ذی الحجہ میں زخمی ہوئے اور یکم محرم کو شہید ہوئے اور قیامت تک ہر سال اسلامی سال کی ابتدا آپ کی شہادت سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کو سب سے پہلے حضرت عمرؓ نے بغیر کسی خون بہائے فتح کرکے22لاکھ مربع میل پر اسلامی پرچم لہرایا اور ایسی بے مثال، عدل و انصاف پر مبنی حکومت قائم کی کہ جس کے عدل و انصاف کی مثال آج تک دنیا دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے حاکم وقت جن کو شہید کیا گیا اس کا اعزاز بھی آپ کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عمر کی صفات کو دیکھ کر نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد کسی کو نبی بنایا جاتا تو وہ حضرت عمرؓ ہوتے، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ آپؐ نے حضرت عمرؓ کو جنت کی خوشخبری بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح دنیا میں حضرت عمرؓ نبی اکرمﷺ اور حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ رہے، اسی طرح مرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ ہیں اور کل قیامت کے دن ان کے ساتھ اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی مسلم ممالک خلفاء راشدین کے نظام کو اپنی حکومتوں میں نافذ کردیں تو دنیا کو امن و سکون، عدل و انصاف اور خوشحال معیشت مل سکتی ہے۔