گاڑیوں سے فضائی آلودگی ،سالانہ ایک لاکھ84ہزار اموات کا سبب

September 22, 2017

لاہور(رپورٹ: شاہین حسن)آج ساری دنیا میں کار فری ڈے منایا جا رہا ہے جس کا مقصد دنیا میں ماحولیاتی بگاڑ اور مسائل پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے اور سائیکلنگ کو فروغ دے کر افراد میں بڑھتے وزن اور موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل کی روک تھام بھی ہے۔دنیا میں گاڑیوں سے پیدا فضائی آلودگی سالانہ ایک لاکھ چوراسی ہزار اموات کا سبب ہے،کاربن ڈائی اکسائیڈ کا سولہ فیصد اخراج کا ذریعہ روڈ ٹرانسپورٹ ہے ،فی منٹ ایک سو سینتیس کاریں بنائی جارہی ہیں۔

انسانوں کا فطری طورر پرسہولت پسند ہونے کے باعث روز مرہ زندگی میں مشینوں پر انحصار کس قدر بڑھ چکا ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ انٹر نیشنل آرگنائزیشن آف موٹر وہیکلز مینوفیکچررزکے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں9کروڑ 50لاکھ گاڑیاں تیار کی گئی ان میں سے7کروڑ21لاکھ کاریں بنائی گئی جبکہ ایک عشرے قبل2006میں عالمی سطح پر تیار ہونے والی کاروں کی تعداد4کروڑ99 لاکھ تھی۔یوں ایک عشرے کے دوران دنیا میں کاروں کی پیدا وار میں45فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔۔روڈ ٹریفک حادثات کا شکار ہو کر یا گاڑیوں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے باعث دنیا میں سالانہ15لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

ان میں سے 13لاکھ سے زائد حادثات کا شکار ہو کر جبکہ ایک لاکھ 84ہزار گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھویں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر ہلاک ہوتے ہیں۔ان میں دل کی شریانوں کی بیماری میں مبتلا ہو کر91ہزار،اسٹروک سے 59ہزار جبکہ سانس کی بیماریوں اور پھپھڑوں کے کینسر سے34ہزا افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ گلوبل برڈن آف ڈیزیزز فرام موٹرائزڈ روڈ ٹرانسپورٹ2014 میں دیئے گے 2010کے اعدادوشمارکے مطابق گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے باعث پاکستان میں4500افراد ہلاک ہوتے ہیں ایسی ہلاکتوں کے اعتبار سے پاکستان دنیا میں نویں نمبرپر ہے۔پہلے نمبر پر بھارت میں 39ہزار،دوسرے نمبر پر چین میں27ہزار،تیسرے نمبر پر امریکہ میں15ہزاراس کے بعد مصر میں11ہزار،جاپان میں 8ہزار ،جرمنی میں 7ہزار،رو س میں6ہزار 500،اٹلی میں5ہزار900جبکہ دسویں نمبرپریوکرائن میں4300افراد گاڑیوں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی سے ہلاک ہوتے ہیں۔

دنیا میں کس تیزی سے کاروں کا استعمال بڑھ رہا ہے اس حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے جو تحقیق کی ہے اس کے مطابق 2006میں اوسط فی منٹ95جبکہ2016میں137کاریں بنائی گئی یوں10برسوں کے دوران عالمی سطح پرکاروں کی پیداوار میں فی منٹ42 کاروں کا اضافہ ہو چکا ہے۔اسی طرح اوسط ایک گھنٹے کے دوران2533جبکہ یومیہ61ہزار زائد کاریں بن رہی ہیں۔ہر تیار ہونے والی ایک کار سالانہ ہزاروں لیٹر پیٹرول یا ڈیزل جلانے کے باعث کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے۔ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کلائمنٹ اینالیسزانڈیکیٹر ٹول کے مطابق دنیا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کے کل اخراج میں سے 15.9فیصدروڈ ٹرانسپورٹ کی مرہون منت ہے۔

پاکستان میں موٹرائزیشن اور اس کے ذریعے استعمال ہونے والے ایندھن کا جائزہ لیا جائے تو آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں2015-16کے دوران آئل /پیٹرول کا استعمال 2کروڑ32لاکھ86ہزار ٹن رہا۔ اس میں سے56فیصد ایک کروڑ30لاکھ22ہزار ٹن ٹرانسپورٹ سیکٹر نے استعمال کیا۔ سیل نے آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کے اعدادوشمار کا جو جائزہ لیا ہے اس کے مطابق2005-6سے2015-16کے ایک عشرے کے دوران ملک میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں آئل/پیٹرول کے استعمال میں60فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے ملک میں ماحولیاتی مسائل بڑھ رہے ہیں جس میں ایک بڑا حصہ کاروں کا ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ایک عشرے کے دوران ملک میں کاروں کا استعمال281فیصد بڑھ چکا ہے2006-7کے دوران میں ملک کی شاہراوں چلنے والی کاروں کی تعداد16لاکھ82ہزارتھی جو2015-16تک بڑھ کر64لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

ملک میں کاروں کے بڑھتے استعمال کی اہم ترین وجہ بڑی تعداد میں کاروں کی امپورٹ ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں تیار کی جانے والی اوسط ایک کار کے مقابلے7.5کاریں امپورٹ کی جا رہی ہیں۔اکنامک سروے آف پاکستان 2016-17کے مطابق 2015-16کے دران ملک میں13لاکھ85ہزار کاریں بیرون ملک سے امپورٹ کی گئی جبکہ اس کے مقابلے پاکستان آٹو موٹوو مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق 2015-16کے دوران ملک میں تیار ہونے والی کاروں کی تعداد ایک لاکھ81ہزار رہی۔