نواز شریف نے پاکستان واپسی کافیصلہ کیوں کیا؟

September 25, 2017

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وطن واپسی کا فیصلہ کیوںکیا؟ سابق وزیر اعظم کو انکےتمام قریبی اتحادیوں بشمول وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اہل خانہ کی جانب سے نیب ریفرنس میں تعاون کرنے سےروکا گیا تھا تاہم نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔

نمائندہ دی نیوز کے مطابق نواز شریف کا کہناتھا کہ جب انہوںنے کچھ غلط کیاہی نہیں تووہ وطن کیوں نہ جائیں؟میرے خلاف کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا،مخالفین ایک ثبوت نہیں لاسکے، اس دور میں بھی اورپہلے بھی میرے خلاف کیسز سے کوئی الزام ثابت نہیں ہوا،میں بے گناہ ہوں، میرے سیاسی معاملات صاف ستھرےہیں اس کے باوجود مجھے فیئرٹرائل نہیں ملا،یہی وجہ ہے کہ میںنے ماضی میں جو چیزیں اون کی ان سے میں انکار کرسکتا تھا لیکن میں نے ایسانہیں کیا، مجھ پر میری فیکٹری کا الزام تھا تو میں دوسروں کی طرح انکار کرسکتا تھا، میرے اہلخانہ نے ایک انٹر ویو میں پاناما معاملے سے کافی پہلے بتایا دیاتھا کہ ہمارے خاندان کاکاروبار باہر تھا، میرے والد صاحب کا داداکے ساتھ بھی کاروبار تھا۔

ذرائع کا کہنا تھاکہ سابق وزیر اعظم (جو اپنی اہلیہ کے علاج کیلئے لندن میں موجود تھے) کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر شخصیات کی جانب سے مشورہ دیا گیا تھا کہ انہیں کلثوم نواز کے علاج کے بعد پاکستان آنا چاہئے۔ اتوار کو پاکستان آنے کے فیصلے سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے درمیان بات چیت کے2 دور ہوئے جس میں پاکستان آنے کی حکمت عملی کو زیر غور لایاگیا، اس موقع پر دونوںبھائیوں نے اتفاق کیاکہ وکلا کا مشورہ سننا چاہیے اور نواز شریف کواحتساب عدالت کے سامنے پیش ہوکر’’ استثنیٰ‘‘ لینا چاہیے۔بہر حال، شریف خاندان نے فیصلہ کیا ہےکہ نواز شریف کے عدالتی کارروائی سے دور رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا گزشتہ روز کہناتھاکہ نواز شریف نے ہمیشہ عدالتوں کے ساتھ تعاون کیاہےا ور وہ اسی جذبے کے ساتھ پاکستان آرہے ہیں۔ ذرائع نے دی نیوزکو بتایا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان کے لئے لندن سے روانگی سے قبل کہاکہ انہیں انصاف ملنے کی امید نہیں ہے، سپریم کورٹ میں ان کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ احتساب نہیں سیاسی انتقام تھا۔

ذرائع کےمطابق زاہد حامد کی جانب سے وزیر اعظم کو قانونی کارروائی سے آگاہ کیا گیا تاہم ان کے مطابق سابق وزیراعظم کو کے ساتھ’’ فیئر ٹرائل‘‘ ہونے کی امید نہیں۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر اعظم سے کہاکہ انہیں پاکستان آنے میں جلد ی کرنے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہاں کوئی فوری ضرورت نہیں ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ہفتے امریکا روانگی سے قبل نواز شریف سےملاقات میں کہا تھا کہ نیب یا دیگر کسی معاملے پر آپ جو بھی فیصلہ کرینگے اس پر پوری جماعت آپکے ساتھ متحد ہے ۔

ذرائع نے کہا کہ اس ملاقات میں ایک رکن نے زور دیکر کہا کہ نیب پر نواز شریف کیخلاف کیسزچلانے کیلئے انتہائی دبائو ہے، وزیر اعظم عباسی کی جانب سے نواز شریف کو کہاگیاتھا کہ ان کے حامی جانتے ہیں کہ انہیں سپریم کورٹ سے فیئر ٹرئل نہیں ملااور انہی خیالات کا اظہار خواجہ آصف سمیت دیگر وزراا ور ن لیگ کے سینئر رہنمائوں کی جانب سے پاکستان سے فون کال کے ذریعے کیاگیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی جانب سےتاحال یہ نہیں بتایا گیاکہ وہ نیب ٹرائل میں تعاون کرینگے یا نہیں، نواز شریف کی جانب سے حتمی فیصلہ کیاجانا باقی ہے جس کا وہ جلد اعلان کرینگے تاہم انہوں نے اسے راز نہیںرکھاکہ وہ احتساب عدالت سے فیئر ٹرائل کی امید نہیں رکھتے کیوں کہ جس طرح سپریم کورٹ کی جانب سے ایک مانیٹرنگ جج تعینات کرکے اس سارے معاملے کو ختم کرنے کی حتمی تاریخ دی جاچکی ہے۔ ذرائع کا کہناہےکہ نواز شریف کو اپنے ساتھیوں کی جانب سے کہا جاچکاہےکہ یہ خود انصاف کی تحریف ہے کہ اعلیٰ عدالت کا جج جونیئر ججز کی نگرانی کریگا اور ہدایات دے گا۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ پاناما پیپرز کیس کے دوران نواز شریف کو کئی ساتھیوں کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ احتساب کے نام پر سپریم کورٹ تک کیس کو لانے کا مقصد ان کو وزیرا عظم کے عہدے سے ہٹانا ہے لیکن نوازشریف کو یقین تھا کہ انہیں عدالت سے کلین چٹ ملے گی وہ اور ان کے ہاتھ صاف ہیںلیکن اس کے بعد عدالت کو پاناما کیس یا کرپشن سے متعلق کچھ نہیں ملا اور انہیں صرف اقامے کی بنیاد پر ہٹادیا گیا۔ذرا ئع کاکہنا تھا کہ نوازشریف نے اس بات کو مانا ہے کہ ان سے یہ غلطی ہوگئی ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونےوالی کارروائی میں قانونی جواز دیدیا اور یہ تجربہ ہی آگے نیب سے تعاون کرنے یا کرنے کیلئےکام آئے گا۔

ذرا ئع نے بتایا کہ نوازشریف کو پارٹی اور دیگر پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے ،دوسری پارٹیوں میں سے ان سے رابطہ کرکے کہا گیا کہ انہیں سپریم کو رٹ سے انصاف نہیں ملا اور ان کے اور دیگر کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے،احتساب کے نام پر سیاستدانوں کو نکالنے کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ذرا ئع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اس بات سے آگاہ ہیں کہ احتساب عدالتیں انہیں دیے جانےو الے اسکرپٹ پر صرف مہریں لگائیں گی اور کسی کے ذہن میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ منصفانہ ٹرائل کے نام پر ان سے یا ان کے خاندان کے دیگر افراد سے مزید انتقام لیاجائے گا۔

نیب کی جانب سے نوازشریف کو منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی فروخت سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا گیاہے ،گزشتہ ہفتے ہپنچنے والی مریم نواز نے بھی اپنے والد کو احتساب عدالت میں پیش نہ ہونے کی تجویز پیش کی ہے۔مریم نواز کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ نوازشریف کو احتساب کے نام پر کسی سیاسی اور انفرادی تنقید کا نشانہ نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی احتساب عدالتوں میں پیش ہونا چاہیے۔ذرا ئع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ عدالتی کارروائی کے پس پردہ شریف فیملی کو بدنام کرنے کا مقصد حاصل کرنے کی کوشش ہے ، مریم نوازنے گزشتہ روز یہ بھی کہا کہ نوازشریف پاکستان جارہے ہیں لیکن موجود ہ صورتحال میں انہیں انصاف نہیں ملے گا۔ اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ احتساب کا سامنا نہیں کررہے وہ واپس لوٹ رہے ہیں ، یہ وہ اپنے لیے نہیں بلکہ یہ20کروڑ عوام کی جنگ ہے۔