کشمیریوں کے صبر کا امتحان کب تک؟

October 05, 2017

کشمیری عو ام گزشتہ 70 برس سے خود کو بھارت کے چنگل سے آزاد کرانے کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں اور بھارتی سیکورٹی فورسز بھی انہیں کچلنے کے لئے نت نئے انسانیت سوز طریقے آزما رہی ہیں۔ 2016ء سے جاری آ زادی کی جدوجہد کی نئی لہر کے دوران بھارتی فوج پرامن مظاہرین پر پیلٹ گن استعمال کر رہی ہے ان کے چھرے لگنے سے آنکھوں کی بینائی کھونے والے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد دوسری بیماریوں کے علاوہ ذہنی امراض (پی ٹی ایس ڈی) کا بھی شکار ہو گئی ہے۔ متاثرہ نوجوان ریاست کے اندر اور باہر مختلف ہسپتالوں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ یہ صورتحال انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور باالخصوص اقوام متحدہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے جن کے عملی اقدامات نہ اٹھانے سے مقبوضہ وادی میں بھارتی فورسز کے مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے اور کشمیری نوجوانوں میں مزاحمتی تحریک میں بھی تیزی آ رہی ہے۔ منگل کو سری نگر میں دو بے گناہ نوجوانوں کی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کے نتیجے میں ایئر پورٹ سے متصل بھارتی فورسز کیمپ میں کشمیری حریت پسندوں نے چار چوکیوں کو روندتے ہوئے دستی بم پھینکنے کے بعد اندھا دھند فائرنگ کی اور ایک عمارت میں داخل ہو گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں اور بھارتی سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک بھارتی فوجی ہلاک اور تین اہلکار زخمی ہو گئے مقبوضہ و آزاد کشمیر کے رہنمائوں نے بھارتی فوج کے ظلم و جبر کی شدید مذمت کی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے وفد سے بات چیت کے دوران آزاد کشمیر کے قائد حزب اختلاف کا کہنا بجا ہے کہ اقوام عالم مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیں ورنہ دو بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی بڑے حادثے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ عالمی اداروں کو اب زبانی جمع خرچ کی بجائے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں اور بڑی طاقتوں خصوصاً امریکہ اور برطانیہ کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لئے فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔