سندھ میں الیکشن کمیشن کو عملے اور افسروں کی کمی کامسئلہ درپیش نہیں رہا،ترجمان

October 21, 2017

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)الیکشن کمیشن کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ سندھ میں الیکشن کمیشن کو کسی قسم کے عملے اور افسروں کی کمی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں رہا۔ صوبائی الیکشن کمشنر سندھ اپنی ذمہ داریاں بطریقِ احسن انجام دے رہے ہیں اور جب وہ مقررہ وقت پر ریٹائر ہو جائیں گے تو فی الفور ان کی جگہ دوسرے افسر کو تعینات کر دیا جائے گا۔ سندھ کے جن ڈویژنوں اور اضلاع کے افسران ٹریننگ پر گئے ہوئے ہیں ان کی جگہ فی الحال اضافی ذمہ داریاں دیگر افسروں کو سونپی گئی ہیں۔ان کے ٹریننگ پر جانے کی وجہ سے کسی ڈویژن یا ضلع میں کوئی سرکاری کام متاثر نہیں ہورہا ہے۔ ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد یہ تمام افسر اپنی جائے تعیناتی پر اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالیں گے۔ اسی طرح دیگر صوبوں میں ٹرانسفر پوسٹنگ کا عمل ہر سرکاری محکمے میں جاری رہتا ہے اور ایک صوبے کے افسر دوسرے صوبے میں تعینات کئے جاتے ہیں جو کہ فیڈرل سروس کا لازمی جزو ہے۔ الیکشن کمیشن بھی اپنی ٹرانسفر /پوسٹنگ پالیسی کے تحت افسروں کو دوسرے صوبوں میں پوسٹ کرتا ہے جن سے ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں مزید نکھر جاتی ہیں۔ سندھ کے کسی بھی ضلع کے ووٹر دوسرے ضلع میں منتقل نہیں کئے گئے ۔ قانون کے مطابق ووٹروں کا اندراج اور ٹرانسفر ایک معمول کا عمل ہے جو کہ متعلقہ ووٹر قانون کے مطابق اپنی مرضی سے اپنے ووٹ کا اندارج ، اخراجی یا ٹرانسفر کروا سکتا ہے۔ کراچی کی انتخابی فہرستوں کے اعدادوشمار کے حوالے سے چھپنے والی خبر بالکل بے بنیاد اور گمراہ کن ہے کہ 54ہزار سے زائد ووٹوں کا ردبدل کیا گیا ہے۔ کراچی ڈویژن میں جون 2017میں رجسٹرڈ رائے دہندگان کی کل تعداد 75لاکھ 94ہزار 564تھی اور ستمبر 2017میں رجسٹرڈ رائے دہندگان کی کل تعداد 75لاکھ 94ہزار 512تھی۔ قانون کے مطابق درخواست گزار کی درخواست پر ووٹ کا اندارج ضلعی الیکشن کمشنر /رجسٹریشن آفیسر کرتا ہے اور کسی بھی شخص کا ووٹ اس کی مرضی کے بغیر درج نہیں کیا جاتا۔