حکومت کے اہم اقدامات خصوصی مراسلہ…ایم طفیل

October 23, 2017

ختم نبوت کا پرانا حلف نامہ بحال ہونے پر مذہبی جماعتوں نے یوم تشکر منایا اُدھر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ ن کے 37ارکان پارلیمنٹ سے کالعدم تنظیموں سے روابط سے متعلق انٹیلی جنس بیورو کے مبینہ خط کی باضابطہ تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ دریں اثنا وزیر داخلہ احسن اقبال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر فتوئوں کے خلاف کارروائی ہوگی جہاد ریاست کا کام ہے کسی محلے کی مسجد سے فتویٰ جاری نہیں ہوسکتا۔ اس طرح دشمن کا ایجنڈا کامیاب کیا جاتا ہے، مذہبی منافرت پر مبنی سیاست گھنائونا جرم ہے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اسلام سے متصادم کوئی قانون سازی نہیں ہونے دے گی ان کا کہنا تھا کہ رینجرز معاملے کی تحقیقات بھی جاری ہے ۔دریں اثنا ختم نبوت کا پرانا حلف نامہ بحال ہونے پر مختلف مذہبی جماعتوں نے ریلیوں کا اہتمام کیا اور مطالبہ کیا گیا کہ اس سازش میں ملوث تمام کردار بے نقاب کئے جائیں بعض علمائے کرام کا کہنا تھا کہ اس سازش کے پس پردہ بیرونی ہاتھ کار فرما تھے ان کا مطالبہ تھا کہ حلف نامے میں ترمیم کی سازش کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ بعض بیرونی قوتیں عقیدہ ختم نبوت اور توہین رسالت کے حوالے سے قوانین ختم کرنے کے لئے دبائو بڑھا رہی ہیں ملک بھر کے علما نے یوم تحفظ ختم نبوت یوم تشکر کے طور پر منایا ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت یہ ضرور معلوم کرے کہ اس طرح کے اقدام اٹھانے والے کون لوگ تھے۔ علما نے قادیانیوں کی طرف سے مسئلہ ختم نبوت کے خلاف سازشوں سے قوم کو آگاہ کیا۔حکومت کی طرف سے ختم نبوت کا پرانا حلف نامہ بحال کرنے، سوشل میڈیا پر فتوئوں کے خلاف کارروائی نے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے معاملے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد مذہبی جماعتوں کی طرف سے یوم اظہار تشکر منانےکے بعداب یہ امر لازم ہے کہ عوام اور تمام مذہبی جماعتوں کو ملک کو محاذ آرائی اور تصادم بچانے کی طرف بھی اولین توجہ دینا ہوگی کیونکہ پاکستان کے دشمن عناصر پاکستان کو اندرونی خلفشار اور محاذ آرائی میں مبتلا کر کے قومی یک جہتی اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جب حکومت نے اپنی ایک غلطی کا احساس کر کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے علاوہ اس کا آغاز بھی کردیا ہے اور صدر، وزیراعظم اور حکومتی ارکان سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں تو اب ملکی سطح پر محاذ آرائی کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ تصادم اور ہنگامہ آرائی مسئلے کا حل نہیں بلکہ اس سے مسئلہ مزید الجھ سکتا ہے۔ جب ایک غلطی پوری طرح بے نقاب ہو جائے اور غلطی کے مرتکب افراد کا بھی سراغ لگا لیا جائے تو پھر اصل مسئلہ اس غلطی کے بنیادی اسباب و علل کا ازالہ ہوتا ہے حکومت اور عوام کے درمیان تصادم اور محاذآرائی مسئلے کو مزید الجھادیتی ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت معاملے کی تحقیقات میں تاخیر نہ کرے اور مسئلے کو التوا میں ڈالنے سے گریز کرے تاکہ عوام کو مطمئن کیا جاسکےاور پاکستان دشمن عناصرکی سرگرمیوں کو ناکام بنایا جاسکے اگر ملک کو اندرونی انتشار کے حوالے کردیا گیا تو اس سے مسئلے کا فوری حل التوا میں پڑ جائیگا کیونکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ اور ملک کی سلامتی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ عوام کو پاکستان دشمن عناصر کی سازشوں سے باخبر رہنا چاہئے تاکہ آئندہ کسی دشمن کو پاکستان کے خلاف اس قسم کی سازش کرنے کی جرات نہ ہوسکے۔ میرے خیال میں وہ ہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو درپیش مسائل کو متحد ہوکر حل کرتی ہیں اور ان مسائل کی وجوہات کا پتہ لگا کر ان پر قابو پانے کی کوشش کرتی ہیں۔ ہمیں خود کو تہذیب یافتہ قوم ثابت کرنا ہے تو ضروری ہے کہ ہم کسی محاذ آرائی سے بچیں اور مذکورہ معاملے کی جو تحقیقات کرائی جارہی ہے ان کا انتظار کریں اور یہ امید رکھیں کہ حکومت اس باب میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔