محکمہ خزانہ میں تبدیلیاں

November 19, 2017

وزارت خزانہ کسی بھی ریاست کااہم ترین شعبہ ہوا کرتا ہے جس میں نہ صرف معاشی پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں بلکہ کسی بھی مالیاتی صورتحال سے نمٹنے میں اس کاکردار بنیادی حیثیت کاحامل ہے۔ لیکن وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے پچھلے کئی ہفتوں سے لندن میں مقیم ہونے کے سبب ملک کا پورا مالیاتی نظام متاثر ہورہاتھاتاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسحق ڈار کی مسلسل علالت کی وجہ سے وزیر اعظم نے ان کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ جس کے بعد فی الوقت وزارت خزانہ کے امور ماہرین کی ایک ٹیم چلائے گی۔اس ٹیم میں مفتاح اسماعیل،سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین اوردیگر شامل ہیں۔اس وقت ملک کو ادائیگیوں کے معاملے میں انتہائی دگرگوں صورتحال کاسامنا ہے۔گزشتہ ماہ ہونے والے بجلی،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود مالی حالات گھمبیر ہیں۔ملک میں مہنگائی بے قابوہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ایسے میں وزیراعظم نے ایف بی آر میں کرپٹ افسران کو پرکشش عہدوں پرتعینات کرنے کا جونوٹس لیاہے یہ وقت کی اہم ضرورت تھی۔ایسے افراد صرف ایف بی آر میں نہیں وفاقی اورصوبائی محکموں میں جگہ جگہ موجود ہیں جو بھاری تنخواہیں ہی نہیں لیتے بلکہ کرپشن کرکے ملک کے خزانوں کو خالی رکھنے میں بھی ان کا بڑا ہاتھ ہے۔ایف بی آر کے ان عہدیداروں کے خلاف کرپشن اور مس کنڈکٹ پرانکوائریاںکی گئی تھیں اورالزامات ثابت ہونے کے باوجود انہیں یاتو بحال کردیاگیاتھا یامعمولی سزائیں دی گئی تھیں۔وزیراعظم کی جانب سے اس مجرمانہ غفلت کانوٹس لیا جانابڑی خوش آئند پیش رفت ہے۔نیب کے نئے چیئرمین بھی کرپشن کے خلاف اعلان جنگ کرچکے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ایف بی آر ہی نہیں ،ملک کے تمام وفاقی اورصوبائی اداروں میں کرپشن کے خلاف پائیدار مہم شروع کی جائے۔ٹیکس ادانہ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ انہیں ایسا کرنے کی ترغیب دینے والے سرکاری اہل کاروں پربھی آہنی ہاتھ ڈالا جائے تاکہ غریب عوام پرسے مہنگائی کی شکل میں پڑنے والے مالیاتی خسارے کابوجھ ختم ہو۔