فلیگ شپ ،العزیزیہ ریفرنس کویکجا کر دیا جائے،نوازشریف کی درخواست میں ترمیم

November 21, 2017

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز میں مشترکہ فرد جرم عائد کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ احتساب عدالت کی جانب سے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کن بنیادوں پر مسترد کی گئی۔ عدالت نے سماعت 23 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی مماثلت اور گواہان کا معاملہ دیکھیں گے۔ پیر کوعدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے نواز شریف کی درخواست کی سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت کہہ چکی ہے کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں کسی حد تک مماثلت ہے اس لئے ہم نے اپنی استدعا میں ترمیم کی ہے لہٰذا ہماری استدعا ہے کہ کم از کم ان 2 ریفرنسز کو یکجا کرکے دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے۔ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ سمیت تینوں ریفرنسز میں ملزمان مشترک ہیں جبکہ ان 2 ریفرنسز میں 13 میں سے 6 گواہان بھی مشترک ہیں، اگر مشترک گواہان بیانات ریکارڈ کرانے کے لئے الگ الگ آئیں گے تو فیصلے مختلف آ سکتے ہیں۔ فاضل وکیل نے کہا کہ احتساب عدالت نے ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کئے بغیر فیصلہ سنایا جبکہ احتساب عدالت کے فیصلے میں بیان کی گئی وجوہات قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریفرنسز فائل کئے گئے، عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا گیا کہ یہ کوئی اسپیشل کیس ہے اور اس میں الگ ضابطے ہوں گے ، پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عبوری ریفرنس ہیں اور تحقیقات کے بعد مزید چیزیں سامنے آسکتی ہیں ۔ سابق وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ خانانی اینڈ کالیا کیس میں بھی یہی معاملہ تھا کہ ٹرانزیکشنز مختلف تھیں لیکن کیس ایک فائل ہوا جبکہ اسی طرح کے چار دیگر مقدمات میں بھی ملزم کے حق میں فیصلہ دیا جا چکا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آرٹیکل 17D ملزم کے حقوق سے متعلق ہیں، آپ جو حوالہ دے رہے ہیں وہ سترہویں ترمیم سے پہلے کی بات ہے ، آئندہ سماعت پر العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی مماثلت اور گواہان کا معاملہ دیکھیں گے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دیکھنا ہوگا احتساب عدالت نے کن بنیادوں پر ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کی۔ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ احتساب عدالت نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کچھ باتیں فرض کر کے خارج کی ہے ، احتساب عدالت نے کہا کہ سپلیمنٹری ریفرنس دائر ہوئے تو نئے ملزم سامنے آ سکتے ہیں ، اگر نئے ملزم سامنے آئے تو ٹرائل از سر نو شروع ہو جاتا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ 40 سال ہو گئے آج بھی ہر کوئی کہتا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو والے کیس میں زیادتی ہوئی ، تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے ، آج ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے ۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی۔