سیاسی ڈائری:ن لیگ اور حریف قوتوں کے درمیان جنگ میں شدت

November 21, 2017

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) حکمران پاکستان مسلم لیگ نواز اور اس کی حریف قوتوں کے درمیان جنگ مختلف محاذوں تک پھیل گئی ہے اس میں لگاتار شدت بھی آرہی ہے اس مقابلہ آرائی میں نادیدہ قوتوں کی کارفرمائی میں بھی اضافہ ہورہا ہے حکومت کو چلتا کرنے کے لئے آئینی اور قانونی راستے تاحال مسدود ہیں اب انتظامیہ کو بے دست و پا کرنے کے لئے نت نئے اسلوب آزمائے جارہے ہیں۔ ایک حساس اور نازک شرعی معاملے کوجس طور پرایک ملی تنازع کی شکل دیدی گئی ہے اور جس کے نتیجےمیں وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہروں میں نقل و حرکت کوجان گسل مسئلہ بنادیا گیا ہے یہ عیاں کررہا ہے کہ حکومت کو نڈھال کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی اسلام آباد اور راولپنڈی کو باہم ملانے والی شاہراہ اور دونوں شہروں کو ملک کے دیگر کئی اہم حصوں سے ملانے والی سڑکوں پر سواد اعظم کی نمائندگی کرنےوالے علمائے کرام کا قبضہ اور اسے واگزار کرانے کی کوششوں میں پیہم ناکامی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ احتجاج کرنے والے کس حد تک منظم ہیں اور انہیں کس درجے کی دانش مندانہ ’’رہنمائی‘‘ حاصل ہے۔ ایک طرف تو قانون وانصاف کے وفاقی وزیر زاہد حامد کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا ہے ہر چند وہ چیخ چیخ کر باور کرارہے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں اور ہر گز قادیانی نہیں ہیں قانونی مسودہ جس میں تحریف وجہ نزاع بنی ہے وہ اس کے ذمہ دار نہیں ہیں اسے تسلیم کرنے پر لگاتار انکار کیا جارہا ہے دوسری جانب اندیشہ ظاہر کیا جارہاہےکہ متذکرہ وفاقی وزیر منصب سے الگ ہوتے ہیں تو پھر ان کے خلاف مقدمے، انہیں اسمبلی کی رکنیت سے محروم کرنے اورا نہیں گرفتار کرنے کا نیا مطالبہ سامنے آسکتا ہے۔ انگریزی محاورے کے مطابق دھرنائیوں کی طرف سے گول پوسٹ لگاتار تبدیل کی جاتی رہے گی اور اس میں بات بڑھتے بڑھتے حکومت اور وزیراعظم کے استعفیٰ تک لے جائی جائے گی ان معنوں میں یہ سادہ معاملہ نہیں ہے ۔ اسلام آباد، راولپنڈی کے احتجاجی علما سے یکجہتی کے لئے کراچی میں الگ دھرنا شروع ہے یہ سلسلہ لاہور سمیت دوسرے شہروں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے اگر وفاقی دارالحکومت میں طاقت کے استعمال سے دھرنائیوں کومنتشر کیا جاتاہے تواس احتجاج میں وہ عنصر بدرجہ اتم موجود ہے جو اسے خونریزی میں بدل سکتا ہے۔ پیر کوایک دہشت گرد کی اسلحے سمیت گرفتاری اس کا ادنیٰ ثبوت ہے ایسے میں سرپھٹول کا سلسلہ ملک گیر پیمانے پر پھیل سکتا ہے شاید یہی وہ منظر ہے جس کا خواب ان دھرنائیوں کے سرپرستوں نے سوچ رکھا ہے یہ سرپرست کوئی بھی ہوسکتا ہے۔ حکومت اور اس کے مخالفین کے درمیان جنگ آزمائی کا ایک محاذ پارلیمان میں بھی گرم ہے جہاں ایوان بالا سینیٹ اور ایوان زیریں قومی اسمبلی دونوں میں چومکھی چل رہی ہے قومی اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کے عہدیدار کے لئے قومی اسمبلی کاامیدوار ہونے کے سزاوارشخص کو ہی موزوں قرار دینے کے لئے قانون میں ترمیم کا وہ مسودہ منگل کو پیش ہوگا جسے ایوان بالا پہلے ہی منظور کرچکا ہے یہ نجی مسودہ جس کے ذریعے پیپلزپارٹی نادیدہ قوتوں کو اپنی وفاداری کا یقین دلانے کے لئے آگے بڑھا رہی ہے حکمران پاکستان مسلم لیگ نواز کے لئے آزمائش کا درجہ حاصل کرچکاہے۔ تحریک انصاف مسلم لیگ نواز کے خلاف کسی کارروائی میں ابلیس کی ہمنوا بننے کے لئے بھی تیار ہے وہ بھی بڑھ چڑھ کراس میں حصہ ڈالے گی۔