زرداری سے ہاتھ ملانے کو تیار ہوں، پیپلزپارٹی کارویہ افسوسناک، پی ٹی آئی فاشسٹ ہے، نوا زشریف

November 23, 2017

اسلام آباد (ایجنسیاں )مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے عدالتوں سے ناہل قراردیئے گئے شخص کوپارٹی صدارت سے روکنے کا بل اسمبلی میں لانے پرپیپلزپارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پی ٹی آئی فاشسٹ جماعت ہے جسے جمہوریت چھوکر بھی نہیں گزری مگرپیپلز پارٹی نے آمروں کے کالے قانون کی حمایت کی‘ان کے اس رویئے پر بہت افسوس ہوا‘ ذاتی رنجشوں کی بنا پر نہیں ملک کےلئے آصف زرداری سے ہاتھ ملانے کو تیار ہوں‘بل کا مسترد ہونا جمہوریت کے راستوں سے بھاگنے والوں کےلئے واضح پیغام ہے‘ دنیا بدل گئی‘ اب پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے کےلئے تیار نہیں‘ 99ءمیں جس نے مارشل لاءلگایا اسے ملک میں گھسنے کی جرات نہیں ‘ہمارے اور تحریک انصاف کے مقدمات میں عدلیہ کا دہرامعیار سامنے آ رہا ہے‘ہمارے فیصلے جلدی ان کے نہ جانے کب آئیں گے ‘سپریم کورٹ بنچ سے انصاف کی توقع نہیں‘پی سی اوکے تحت حلف اٹھانے والا جج کسی کو کیاانصاف دے گا اور کیسے کسی کو صادق و امین ڈکلیئر کرسکتا ہے؟ ، کبھی این آر او کیا نہ کریں گے‘ اصولوں پر کھڑے ر ہنے والے کبھی ناکام نہیں ہوتے ‘ووٹ کی طاقت کو یقینی بنائیں گے‘ اگلے الیکشن تک پاکستان کے ہر گھرمیں یہ پیغام پہنچے گا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نےاسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو اور بعد میں پنجاب ہاؤس میں پارٹی کے غیر رسمی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔عدالت میں پیشی کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی آمروں کی پالیسی پر گامزن ہے‘ میں اس کو سیاسی جماعت مانتا ہی نہیں لیکن پیپلز پارٹی نے آمروں کے کالے قانون کی حمایت کی اس پر بہت افسوس ہوا‘پیپلز پارٹی جس جدوجہد سے گزری ہے اس کااپنی قربانیوں کو اتنی جلدی فراموش کردینا سمجھ نہیں آتا‘ انتخابی اصلاحات بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے پر اتحادی جماعتوں کو مبارکباد دیتا ہوں، یہ ان لوگوں کے لیے آنکھیں کھول دینے والی بات ہے جو ملک کو جمہوریت کے راستے پر نہیں چلنے دیتے‘پارلیمنٹ نے آمروں کے کالے قانون کو مسترد کردیا جو بڑی پیشرفت ہے۔اس سے قبل احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ رولز آف گیم ایک جیسے ہونے چاہئیں، ہمارے لیے عدلیہ کا کچھ اور معیار ہے اور ان کے لیے کچھ اور‘میں تحریک انصاف کی بات کر رہا ہوں ‘عدالتی فیصلوں میں سسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے الفاظ استعمال کئے گئے ‘ججوں نے پاناما کے بجائے اقامہ پر سزا دی‘عمران خان جہانگیر ترین ،علیم خان اور خان صاحب کے باقی ساتھیوں کے اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں لیکن ہمارے خلاف جلدی فیصلے ہوجاتے ہیں پتہ نہیں انکے خلاف کب ہو ں گے؟۔