بر ٹش پاکستانی شیف نازش عمر کے کیکس نے بر طانوی پارلیمنٹ میں دھوم مچادی، کامیابیوں کی نئی بلندیوں کو چھو لیا

December 14, 2017

لندن (آصف ڈار)پاکستان کی ممتاز شیف نازش عمر نے فوڈ کی صنعت میں کامیابیوں کی نئی بلندیوں کو چھولیا ہے اور ان کے بنائے ہوئے کیکس نے برطانوی پارلیمنٹ میںبھی دھوم مچا دی ہے۔ وہ گزشتہ ایک برس سے پارلیمنٹ میںکیک سپلائی کررہی ہیں جن کو ارکان پارلیمنٹ اور دیگر افراد بہت زیادہ پسند کررہے ہیں۔ جبکہ نازش عمر مشرق اور مغرب کے مصالحوں اور اشیاء کے امتزاج سے شاندار کھانے تیار کررہی ہیں جو لندن میں انتہائی مقبول ہورہے ہیں۔ نازش عمر نے سائوتھ ویسٹ لندن کے علاقے ٹوٹنگ کی براڈوے مارکیٹ میںفوڈ کی نئی آئوٹ لٹ کھول دی ہےجس کا افتتاح لیبرپارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر روزینہ ایلن خان نے کیا۔ جس کا نام ’’ڈیلشیس بائی نازش عمر‘‘ رکھا گیا ہے۔ نازش عمر نے بتایا کہ انہوںنے 2012ء میں’’کیک اینڈ کریپس‘‘کے نام سے ٹوٹنگ بیک میں جو آئوٹ لٹ کھولی تھی اس میں بننے والے کھانوں اور کیکس کو لوگوں نے بہت پسند کیا اور اس نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ انہوںنے کہا کہ اگرچہ وہ کیکس بنانے میںخصوصی مہارت رکھتی ہیں اور ان کی بنیادی پہچان بھی کیکس کی وجہ سے ہے تاہم انہوں نے میٹھے کے ساتھ ساتھ نمکین کھانوں کو بھی متعارف کرایا۔ انہوںنے خاص طور پر پاکستانی اور مغربی مصالحوں کے امتزاج سے مختلف ڈشز تیار کی ہیںجن کی مانگ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے براڈ مارکیٹ میں ’’ڈیلشیس‘‘ کھول کر اس میں زیادہ سے زیادہ نمکین اشیاء کو متعارف کرایا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ان ڈشز میں’’کھائوسوئی‘‘ نامی برمی نوڈل ڈش بھی شامل ہے جس میںپاکستانی اور مغربی مصالحوں کو بھی مکس کیاگیا ہے اوریہ بھی ایک مین ڈشز میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ سویٹ کارن اور دوسری کئی اشیاء مکس کرکے شامی کباب اور پکوڑے بھی بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میںان کے شوہر اور بچے بھی ان کی بہت زیادہ مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے کیک بنانےکا کام تین افراد پر مشتمل عملے سے شروع کیا تھا اور اب اس سٹاف کی تعداد دس ہوگئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے علاوہ شادی بیاہ اور دیگر بڑی تقریبات کے لئے بھی کیکس تیار کرتی ہیں۔ نازش عمر کا کہنا تھا کہ وہ 2010ء میں کراچی سے برطانیہ آکر آباد ہوئیں۔ انہوں نے شیف کی ڈگری ’’لی کورڈن بلیو‘‘ جیسےباوقار ادارے سے حاصل کی اور کیکس اور فوڈ بنانے کے ساتھ ان کا دلی لگائو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس کام کو اپنا پروفیشن بنالیا انہوں نے کہا کہ برطانیہ میںپاکستانی خواتین کے لئے کاروبار کے انتہائی سنہری مواقع موجود ہیں اور چھوٹے کاروبار میں منافع بھی بہت زیادہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں کاروبار شروع کرنا بہت آسان ہے۔ مقامی کونسلیں اور دوسرے متعلقہ ادارے کاروبار کھلوانے کے سلسلے میں ہر ممکن مدد کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کے کاروبار میں زیادہ مشکلات بھی پیش نہیں آتیں اور اچھے شیف ہمیشہ کامیاب ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ انہوں نے برطانیہ میں سات برس کے دوران بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اب وہ برطانیہ کے دوسرے شہروں میں بھی اپنی آئوٹلٹس کھولنے کے بارے میںغور کررہی ہیں۔ نازش عمر نے کہا کہ ٹوٹنگ کے علاقے میںسفید فام، افریقی اور ایشیائی کمیونٹی بڑی تعداد میںآباد ہے۔ ساری کمیونٹیز کے لوگ ان کے کھانوں اور کیکس کو پسند کرتے ہیں۔ ڈاکٹر روزینہ ایم پی نے ڈیلیشس بائی نازش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نازش عمر کو برٹش پاکستانی خواتین کے لئے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوسری خواتین کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔ انہوںنے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میںسب کو ہر طرحکے کاروبار اور اپنی مرضی کے پیشے چننے کی آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین تمام شعبوں میںآگے بڑھ رہی ہیں۔ وہ خود پاکستان نژاد ہیں اور وہ انتہائی کم عمر میں برطانوی پارلیمنٹ کے اندر پہنچ گئی ہیں۔ اسی طرح بہت سے دوسری پاکستانی خواتین پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میںموجود ہیں جبکہ نازش عمر جیسی خواتین کاروبار میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ خواتین کو برطانیہ میں دستیاب مواقع سے فائدہ ضرور اٹھانا چاہئے۔ نازش عمر کے شوہر کا کہنا تھا کہ وہ خود ایک بینکر ہیں مگر ویک اینڈ اور دوسرے فالتو وقت میں وہ نازش کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’کیک اینڈ کریپس‘‘ کے افتتاح کے موقع پر وہ اس کاروبار میں بہت زیادہ ملوث رہےہیں تاہم اب نازش عمر خود سارے امور کی نگرانی کرلیتی ہیں۔